پاکستان

بینک ڈپازٹس: نان فائلرز کو 30 فیصد ٹیکس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

**فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ اور چیئرمین اینوملی کمیٹی...
شائع June 25, 2024

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ اور چیئرمین اینوملی کمیٹی (بزنس) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) گوہر اعجاز نے ٹیکس اصلاحات کے ایجنڈے کے تحت ایف بی آر سے نان فائلرز کے بینک ڈپازٹس پر 30 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔

پیر کو یہاں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر دفتر میں ایف بی آر کی بے ضابطگی کمیٹی کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت کو نان فائلرز کے کالے دھن پر 30 فیصد ٹیکس عائد کرنا چاہیے۔

بینکوں میں موجود نان فائلرز کی تقریباً 90 فیصد رقم کالا دھن ہے۔ غیر ملکی سفر پر پابندی کے بجائے نان فائلرز کو بینکوں سے اس وقت تک رقم نکالنے کی اجازت نہ دی جائے جب تک کہ وہ 30 فیصد ٹیکس جمع نہ کرائیں اور فائلر نہ بن جائیں۔

عاطف اکرام نے بجٹ کی بے ضابطگیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نان فائلرز کے بینکوں میں رکھے گئے پیسوں پر 30 فیصد ٹیکس لگایا جائے تو ایک دن میں 13 کھرب روپے اکٹھے ہوں گے۔

گوہراعجاز نے کہا کہ حکومت نے عوام پر 2 کھرب روپے کا ٹیکس عائد کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو اپنے اخراجات میں مجموعی مقامی پیداوار (جی ڈی پی) کا 4.33 فیصد کمی کرکے قومی اسمبلی میں اپنا منصوبہ فوری طور پر پیش کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز(آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

گوہراعجاز نے مزید کہا کہ اگر زراعت صوبائی معاملہ ہے تو وفاقی حکومت تنخواہ دار طبقے اور برآمد کنندگان پر بوجھ ڈالنے کے بجائے عشر کا نظام متعارف کروا سکتی ہے اور زرعی آمدنی پر عشر ٹیکس عائد کر سکتی ہے۔

عاطف اکرام نے لیٹ فائلرز اور نان فائلرز کے تصور کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سب کو فائلر ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سیلف اسیسمنٹ اسکیم کے تحت پانچ لائنوں یا ایک صفحے پر مشتمل سادہ ٹیکس ریٹرن فارم متعارف کروا کر ریٹرن فائلرز کی تعداد 50 ملین تک لے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے کسی قسم کی سبسڈی نہیں مانگ رہے ہیں، لیکن آمدنی والے تمام افراد کو مساوی ٹیکس کے لیے فائلر بنایا جائے۔

ایف پی سی سی آئی نے ایف بی آر کے فنانس بل کی اس تجویز کو یکسر مسترد کر دیا ہے جس میں دھوکہ دہی کی سرگرمیوں میں ملوث تاجروں کے ساتھ ناقابل ضمانت جرم کے ساتھ 10 سال تک کی سزا کی تجویز دی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بزنس فرینڈلی اسکیم اچھی ہے، لیکن ناقابل ضمانت وارنٹ قابل مذمت ہیں۔ ٹیکس کلچر کو قابل احترام بنانا ہوگا۔

ایف پی سی سی آئی نے ایکسپورٹرز کے لیے ٹیکس نظام میں تبدیلی کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

ایف بی آر کی بے ضابطگی کمیٹی نے پیٹرولیم مصنوعات پر زیرو ریٹنگ کے نظام کو بحال کرنے کی بھی سفارش کی تاکہ وہ ان پٹ سیلز ٹیکس کو ایڈجسٹ کرسکیں۔

کمیٹی نے ایف بی آر کی کمرشل املاک پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور رہائشی املاک کی پہلی فروخت کی تجویز کو مسترد کر دیا کیونکہ ایف ای ڈی وفاقی سبجیکٹ ہے۔

ایف بی آر کی بے ضابطگی کمیٹی نے چارٹیبل اسپتالوں کو خیراتی سپلائی کے لیے طبی سامان پر چھوٹ بحال کرنے کی بھی سفارش کی۔

اس موقع پر پیٹرن چیف یو بی ایس ایم تنویر، سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگو، نائب صدور ذکی اعجاز، طارق جدون، عون علی سید، کیپٹل آفس کے چیئرمین کریم عزیز ملک، کوآرڈینیشن چیئرمین ملک سہیل حسین، میاں زاہد حسین، احمد جواد، حبیب اللہ اور دیگر بھی موجود تھے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف