قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے جس میں آئندہ مالی سال کے لئے مجموعی ترقیاتی منصوبے اور جی ڈی پی نمو کے 3.6 فیصد ہدف پر غور اور منظوری دی جائے گی۔

این ای سی اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے 1221 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی اخراجات تجویز کیے جانے کی توقع ہے جب کہ سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں نے بھی آئندہ مالی سال کے لیے 1.463 ٹریلین روپے کے ترقیاتی منصوبے کا اشتراک کیا ہے جس میں پنجاب کا 700 ارب روپے اور سندھ کا 763.7 ارب روپے شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور این ای سی کے ارکان شریک ہوں گے جس میں گزشتہ مالی سال (2023-24) کے سالانہ پلان کا جائزہ لیا جائے گا اور مالی سال 2024-25 کے لیے مجموعی ترقیاتی منصوبے کی منظوری دی جائے گی۔

اجلاس میں 13 ویں 5 سالہ پلان 2024-29 پر بھی غور کیا جائے گا اور مالی سال 2023-24 کی عوامی سرمایہ کاری کا جائزہ لیا جائے گا اور مالی سال 2024-25 پر غور اور منظوری دی جائے گی۔ نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) کی ایگزیکٹو کمیٹی کی پیشرفت رپورٹ اور سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کی پیشرفت رپورٹ کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات آئندہ مالی سال کے لئے 3.6 فیصد شرح نمو کا ہدف تجویز کرے گی جیسا کہ سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) اور اگلے مالی سال کے لئے وفاقی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) نے منظور کیا ہے۔ پنجاب اور سندھ کے صوبوں نے بھی آئندہ مالی سال کے لئے 1.463 ٹریلین روپے کے اپنے سالانہ ترقیاتی منصوبوں کا اشتراک کیا ہے۔ اجلاس میں مجموعی طور پر 2.6 کھرب روپے کے اخراجات پر غور کیے جانے کا امکان ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے 3.6 فیصد نمو کا ہدف زرعی شعبے کی 2 فیصد، صنعتی شعبے کی 4.4 فیصد اور خدمات کے شعبے کی 4.1 فیصد نمو پر مبنی ہے۔

اے پی سی سی کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے منظور کردہ 1221 ارب روپے کے وفاقی پی ایس ڈی پی میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے 877 ارب روپے، توانائی شعبے کے لیے 378 ارب روپے، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے لیے 173 ارب روپے، پانی کے لیے 284 ارب روپے اور فزیکل پلاننگ اور ہاؤسنگ کے لیے 42 ارب روپے شامل ہیں۔

وفاقی پی ایس ڈی پی میں سماجی شعبے کے لیے 83 ارب روپے، صحت کے لیے 17 ارب روپے، تعلیم کے لیے 32 ارب روپے اور دیگر کے لیے 34 ارب روپے کے ساتھ خصوصی علاقوں (آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان) کے لیے 51 ارب روپے، ضم شدہ اضلاع کے لیے 57 ارب روپے، سائنس اور آئی ٹی کے لیے 104 ارب روپے، گورننس کے لیے 29 ارب روپے شامل ہیں۔ پیداواری شعبوں کے لیے 21 ارب روپے، خوراک اور زراعت کے لیے 14 ارب روپے اور صنعتوں کے لیے 7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال کے لیے پنجاب حکومت کا مجوزہ اے ڈی پی 700 ارب روپے ہے جس میں 577.4 ارب روپے کے مقامی اور 122.6 ارب روپے کے غیر ملکی امدادی اجزاء شامل ہیں جبکہ سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے 763.7 ارب روپے کے اے ڈی پی کی تجویز دی ہے جس میں 430 ارب روپے مقامی جزو اور 333.7 ارب روپے غیر ملکی امدادی جزو شامل ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف