کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ ان کا ملک غزہ میں جنگ کے خلاف اسرائیل کو کوئلے کی برآمد معطل کر دے گا۔

بوگوٹا میں اسرائیلی سفارت خانے کے مطابق کولمبیا 2023 تک 450 ملین ڈالر کی برآمدات کے ساتھ اسرائیل کا سب سے بڑا کوئلہ سپلائر ہے، جو مئی میں کولمبیا کی حکومت کے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے باوجود فعال ہے۔

کولمبیا کے پہلے بائیں بازو کے صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے سخت ناقد گستاوو پیٹرو نے ہفتے کے روز کہا کہ اسرائیل کو کوئلے کی برآمدات اس وقت تک معطل رہیں گی جب تک نسل کشی بند نہیں ہو جاتی۔

ایک حکومتی حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ پابندیاں “عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی طرف سے جاری کردہ اقدامات کے احکامات کی مکمل تعمیل تک برقرار رہیں گی. “

مئی کے اواخر میں، جنوبی افریقہ کی طرف سے زیر التوا مقدمے کے ایک حصے کے طور پر، آئی سی جے نے اسرائیل کو جنوبی غزہ کے شہر رفح پر اپنی کارروائی روکنے کا حکم دیا، جبکہ یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی علاقے میں انسانی امداد کی ”بلا روک ٹوک فراہمی“ کا بھی مطالبہ کیا۔

کولمبیا کی حکومت کے مطابق کوئلے کی برآمد پر پابندی سرکاری گزٹ میں شائع ہونے کے پانچ دن بعد نافذ العمل ہوگی اور اس سے ایسی اشیاء متاثر نہیں ہوں گی جو پہلے ہی شپمنٹ کے لیے کلیئر ہو چکی ہیں۔

بوگوٹا نے کوئلے کے کردار کو ”ہتھیاروں کی تیاری، فوجیوں کو متحرک کرنے اور فوجی کارروائیوں کے لئے سامان کی تیاری کے لئے اسٹریٹجک وسائل“ کے طور پر اجاگر کیا۔

گستاوو پیٹرو نے یہ بھی کہا کہ کولمبیا اسرائیل کے تیار کردہ ہتھیاروں کی خریداری بند کر دے گا، جو جنوبی امریکی ملک کی سکیورٹی فورسز کے اہم سپلائرز میں سے ایک ہے۔

جمعرات کو کولمبیا کی کان کنی ایسوسی ایشن نے برآمدات معطل ہونے کے امکان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان 2020 سے تجارتی معاہدہ موجود ہے۔

تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ ”اسرائیل کولمبیا کی تھرمل کوئلے کی برآمدات کے لئے ایک اہم منزل ہے،“ شپمنٹ پر پابندی “مارکیٹوں اور غیر ملکی سرمایہ کاری پر اعتماد کو خطرے میں ڈالتی ہے۔

گستاوو پیٹرو نے اعلان کیا کہ کولمبیا مئی میں غزہ تنازع پر اسرائیل سے تعلقات منقطع کر لے گا اور فلسطینی علاقے رام اللہ میں اپنا سفارت خانہ کھولے گا۔

اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں 1194 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائی میں غزہ میں کم از کم 36,801 افراد شہید ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

Comments

200 حروف