دنیا کے ثقافتی سنگم پر نیو یارک کے لوگ اتوار کو پہلی بار ایک سنسنی خیز تجربہ کریں گے جو امریکی شہر میں ایشیائی طاقتوں یعنی پاکستان اور اس کے روایتی حریف بھارت کے مابین کھیلا جانے والا ورلڈکپ کرکٹ میچ ہوگا۔

دو مقامی کرکٹ لیگز کے صدر اجیت شیٹی نے کہا کہ پاک بھارت میچ ہر کوئی دیکھنا چاہتا ہے اوریہ ہمارے گھر کے بالکل عقب میں منعقد ہورہا ہے۔

بھارتی شہری نے جمعے کو اے ایف پی کو بتایا کہ میں بہت، بہت پرجوش ہوں۔

تاہم لانگ آئی لینڈ کے آئزن ہاور پارک کے پاپ اپ اسٹیڈیم سے تقریباً 10 میل (16 کلومیٹر) کے فاصلے پر کوئنز کے ہلچل مچانے والے لٹل انڈیا محلے میں انٹرویو دیتے ہوئے مداحوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اس کھیل میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

31 سالہ راجیت کرشنا نے کہا کہ میں نے ٹکٹ کےبارے میں پوچھا جو بہت مہنگاہے اور اس وجہ سے میں میچ اپنے موبائل پر دیکھوں گا۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت میچ بہچ خاص ہے، دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل تاریخ ہے، میچ بہت خاص ہونے کی وجہ سے اسٹیڈیم کی 34,000 سیٹیں مہینوں قبل فروخت ہوگئیں۔

”شیروں کا مقابلہ“

امریکہ میں منعقد ہونے والا یہ پہلا کرکٹ ورلڈ کپ ٹی 20 فارمیٹ میں ہے جو روایتی 5 روزہ ٹیسٹ میچ کے برعکس تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہتا ہے۔

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے بانی اور سابق صدر للت مودی نے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ری سیل مارکیٹ میں ٹکٹ کم ازکم 800 ڈالر میں فروخت ہورہے ہیں۔

انہوں نے ایکس پر پوسٹ کی کہ امریکہ میں یہ ٹورنامنٹ کھیل کی توسیع اور شائقین کی مصروفیت کے لیے ہے اور یہ منافع خوری کیلئے نہیں ہے۔

بھارتی اور پاکستانی کمیونیٹیزکے علاوہ دیگر ممالک سے بھی شائقین کے آنے کی توقع ہے جہاں کرکٹ مقبول کھیل ہے۔

بنگلہ دیشی نژاد 58 سالہ فردوس نے اس میچ کو شیروں کے درمیان لڑائی قرار دیا ہے۔

ریسٹورنٹ مینیجر نے کہا کہ اگر چہ میں بھارتی یا پاکستانی نہیں ہوں لیکن میں یہ میچ دیکھنے جارہا ہوں کیونکہ یہ ایک ہائی وولٹیج میچ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کوسپورٹ کرتا ہوں اور اپنے صارفین کیلئے میچ اسکرین پر چلاؤں گا۔

”بھارت کو ہارتا دیکھنا پسند ہے“

اگرچہ دونوں ممالک کرکٹ میں بالادستی رکھتے ہیں لیکن کے درمیان میچز شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں۔

آئی سی سی کے ٹائٹل ٹورنامنٹس کے علاوہ ان ٹیموں کے درمیان میچز نہیں ہورہے ہیں اور ان میں آخری ٹیسٹ میچ 2007 میں ہوا تھا۔

ساڑھی کی دکان چلانے والے ایک بھارتی شہری روپ سنجنانی نے کہا کہ ہم پاکستان سے بدلہ لینے اور انہیں ہرانے جارہے ہیں۔

85 سالہ بزرگ نے یاد کیا کہ کس طرح ان کے ہندو خاندان کو 1947 میں تقسیم سے پہلے ہونے والی ہجرت میں، جو آج پاکستان ہے، سے ہندوستان منتقل ہونے پر مجبور کیا گیا تھا۔

لٹل انڈیا میں بہت سے کاروبار اور ریستوراں بنگلہ دیشی چلاتے ہیں جن میں سے بہت سے پاکستان کی حمایت میں کھڑےہیں۔

بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ طالب علم مستقیم شاہد نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ہم بھارت کو تمام ٹیموں کے خلاف ہارتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ ایشیا کو دیکھیں تو ہاں بھارت بہترین ٹیم ہے، بھارتی ٹیم سب سے امیر ہے ،انہیں پہلے سے ہی حمایت حاصل ہے جبکہ پاکستان کو کوئی حمایت حاصل نہیں ہے۔

سخت مقابلہ’

اتوار کا میچ پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے جسے جمعرات کو رینکنگ میں 18ویں نمبر پر موجود امریکہ سے حیران کن شکست کے بعد پہلے راؤنڈ میں ہی باہر ہونے کا خطرہ ہے۔

نیویارک میں مقیم پاکستانی صحافی وجاہت ایس خان نے کہا کہ وہ ایک ہی وقت میں کرکٹ میچ کے بارے میں کبھی زیادہ پرجوش یا گھبرائے نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار جھوٹ نہیں بولتے، پاکستان کے ہارنے کا امکان ہے، یہ سخت مقابلہ ہونےکا امکان ہے لیکن آپ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو کبھی نظر انداز نہیں کرسکتے۔

چھٹے نمبر پر موجود پاکستان کیخلاف امریکہ کی جیت نے امریکہ میں کرکٹ کی دلچسپی کو بڑھایا ہے جہاں یہ کھیل قومی دھارے سے باہر ہے۔

شیٹی نے کہا کہ تمام نیوز چینل اس کے بارے میں بات کر رہے ہیں، لوگ وضاحت کر رہے ہیں، کرکٹ کیا ہے؟ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ کرکٹ کیا ہے۔

جون کے آخر میں اختتام پذیر ہونے والے ٹورنامنٹ کے علاوہ مقامی کرکٹ آرگنائزر کو امید ہے کہ ورلڈکپ نیویارک کے علاقے میں کھلاڑیوں کے لیے ”بہتر بنیادی ڈھانچہ“ لائے گا۔

Comments

200 حروف