پاکستان کے پاور سیکٹر نے مارکیٹ کو مزید آزاد بنانے اور مسابقت متعارف کرانے کے لیے مختلف اصلاحات کی ہیں۔
ڈسکوز کی نجکاری بدستور ایک متنازعہ مسئلہ اور توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے لیکن یہ عمل ایک دور کے خواب کی طرح لگتا ہے جو کہ حالیہ ریگولیٹری فیصلوں اور پاور کوریڈورز کے اندر نظام کے وسیع خرابیوں سے بہت زیادہ متاثر ہے۔
نیپرا ایکٹ میں حالیہ تبدیلیوں کے بعد نیپرا کے جاری کردہ لائسنسوں کی وجہ سے ڈسکوز کو بالترتیب تکنیکی اور تجارتی آپریشنز کی دیکھ بھال کرنے والے ڈسٹری بیوشن اور سپلائی کے کاروبار میں الگ الگ کرنے کی ضرورت ہے۔
تکنیکی پہلو اپنے نیٹ ورک کے آپریشنز اور دیکھ بھال کو دیکھتا ہے جس سے ٹرانسمیشین اینڈ ڈسٹری بیوشن نقصان میں کمی اور نیٹ ورک کی بحالی کے ذریعے کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ سپلائی سائیڈ کے پاس دیگر مسائل پر کام ہے یعنی بل جمع کرنا، شکایات کا ازالہ کرنا اور سمجھداری سے بجلی کی خریداری کو یقینی بنانا۔
جبکہ سپلائی اور نیٹ ورک الگ الگ لائسنس کے نظام کے ساتھ الگ الگ کاروبار ہیں اور انہیں قانونی طور پر بھی الگ الگ ”ان بنڈل“ کرنے کی ضرورت ہے تاہم پاور ریگولیٹر نیپرا ٹیرف کا تعین کرتے وقت اسے ایک سمجھتا ہے۔
الگ الگ کرنے کا واحد طریقہ کار یہ ہے کہ آپریشن اینڈ مینٹیننس کے اخراجات کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے۔ یہ فرض کیا جاتا ہے کہ سپلائی سائیڈ اپنا کام کرے اگرچہ بدلے میں اسے کچھ ملے یا نہ ملے کیونکہ نیپرا نے آئیسکو اور دیگر ڈسکوز کو ریٹیل مارجن کے لیے الاؤنس دینے سے انکار کر دیا تھا۔ رواں سال 14 مارچ کو تعین کرتے ہوئے نیپرا نے آئیسکو کو سپلائی مارجن کو یہ کہتے ہوئے نظر انداز کردیا کہ نیٹ ورک آپریشنز کے لیے فراہم کردہ مارجن کافی ہونا چاہئے۔
یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سپلائی کے کاروبار کو پاور سیکٹر میں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے، یعنی بلوں کی وصولی کو یقینی بنانا۔ ٹیرف نہ صرف سپلائی کے کاروبار کو اپنی لاگت کی وصولی کی اجازت دینے کے لیے وصولی کے نقصان (ہدف پر مبنی ترغیب) کے الاؤنس کو نظر انداز کرتا ہے بلکہ یہ سپلائی کے کاروبار کے لیے کسی مارجن کی بھی اجازت نہیں دیتا ہے۔
یہ کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ کوئی سرمایہ کار صرف نقصانات کو روکنے کے لیے آئے گا جس کے بدلے میں اسے کچھ نہیں ملنا ؟ مثال کے طور پر کے الیکٹرک جس نے نیپرا اسٹیٹ آف انڈسٹری کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023 میں اپنے ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن نقصان کے معیار کو پورا کیا لیکن پھر بھی اسی سال اسے 30 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
دور اندیشی کا تقاضا ہے کہ اس سیکٹر میں کسی بھی سرمایہ کاری کے لیے ڈسکوز کو ریکوری نقصان کی مد میں الاؤنس کی اجازت دی جائے جو ایک مناسب ریٹیل مارجن کے ساتھ بہتری کے خطوط سے منسلک ہو۔ وزیر بجلی کے مطابق ڈسکوز کی نااہلی سے حکومت کو 500 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ یہ فرق چند سال پہلے 200 ارب روپے کے قریب تھا اور اگر اس پر توجہ نہ دی گئی تو یہ مزید بڑھ جائے گا۔
نیز یہ توقع کہ یہ تعداد نجی سرمایہ کار کے ذریعے برداشت کی جائے گی جس کے بدلے بھی کسی چیز کا امکان نہیں حقیقی دنیا میں اس کا احساس نہیں کیا جاسکتا ۔ حقیقی دنیا میں ایک سرمایہ کار آ سکتا ہے اور اس لاگت کو کم کرنے اور بلآخر ختم کرنے کے لیے کارکردگی کو بہتر بنانے پر راضی ہو سکتا ہے۔
لیکن وہ مطالبہ کرے گا کہ کارکردگی کے اس طرح کے اہداف کو الاؤنس کی شکل میں ٹیرف میں ظاہر کیا جائے اور ریٹیل مارجن کی اجازت دی جائے۔ کیا ہم اپنی ذہنیت کو بدلنے کی قوت اور صلاحیت رکھتے ہیں؟ جس رفتار سے سیکٹر پٹری سے اتر رہا ہے ہمیں تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، ڈسکوز کا نقصان جلد ہی 1 ایک ہزار ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔
Comments
Comments are closed.