شمالی افغانستان میں فوجی گاڑی کے قریب موٹرسائیکل بم دھماکے کے نتیجے میں 3 افغان اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ دھماکہ خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا جس سے افیون کی کاشت کے خاتمے کیلئے کوششوں میں استعمال ہونے والی فوجی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بات افغان وزاررت داخلہ کے ترجمان نے بدھ کو بتائی۔

صوبہ بدخشاں میں طالبان فورسز کی جانب سے افیون کی کاشت کیخلاف کارروائیوں پر کسانوں کو اعتراض ہے اور اس حوالے سے صوبے بھر میں مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ افیون کی کاشت غربت کا شکار افغانستان میں بہت سے گھرانوں کی آمدنی کی بنیاد ہے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین کنی نے کہا کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس کا قافلہ پوست کی کاشت کاری کیخلاف مہم کے دوران گزر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے میں 5 افراد زخمی بھی ہوئے۔

یہ واضح نہیں ہو سکا کہ صوبائی دارالحکومت فیض آباد میں ہونے والے حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا۔

مرکزی اور مقامی طالبان انتظامیہ کے ترجمان نے گزشتہ روز کہا تھا کہ احتجاج سے متاثرہ علاقوں میں امن بحال کر دیا گیا ہے اور قومی اور صوبائی دارالحکومت سے بھیجی گئی ٹیموں نے مقامی لوگوں سے بات چیت کی ہے۔

گزشتہ ہفتے کے آخر میں شروع ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں دو افراد مارے جا چکے ہیں۔ طالبان نے کہا کہ وہ متاثرین کے خاندانوں کو مالی معاوضہ فراہم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

طالبان نے کہا ہے کہ وہ غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد جنگ زدہ ملک میں امن اور سلامتی بحال کرنا چاہتے ہیں۔

اس کے باوجود حملے جاری ہیں اور داعش کی مقامی شاخ کے ساتھ ساتھ مزاحمتی گروپوں نے طالبان کی سیکورٹی فورسز پر حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔

Comments

Comments are closed.