اسرائیل نے بدھ کے روز مصر کے ساتھ مرکزی سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کرنے کے بعد غزہ کی پٹی میں اہداف کو نشانہ بنایا۔ یہ بمباری ایسے موقع پر کی گئی ہے جب مذاکرات کار قطر میں جنگ بندی کے معاہدے کیلئے ”آخری موقع“ سے فائدہ اٹھانا چاہ رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی اعتراضات پس پشت ڈالتے ہوئے منگل کو رفح کراسنگ پر قبضہ کرلیا اور صیونی ٹینک شہر میں داخل ہوگئے۔ یہ راہداری محصور فلسطینی علاقے میں امداد کے لیے اہم راستے کے طور پر کام کرتی ہے۔ اسرائیلی فوج نے کئی ہفتوں سے رفح پر قبضہ کرنے کا عزم کر رکھا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے انسانی بنیادوں پر ترسیل میں رکاوٹ کی مذمت کی۔ بعد ازاں ایک سینئر امریکی اہلکار نے انکشاف کیا کہ واشنگٹن نے گزشتہ ہفتے بموں کی کھیپ روک دی تھی کیوں کہ اسرائیل رفح کے حوالے سے اپنے منصوبوں سے متعلق امریکی خدشات دور کرنے میں ناکام رہا۔

بے گھر شہریوں کا مرکز بننے والے جنوبی شہر یعنی رفح پر دباؤ یا اس کی کراسنگ پر قبضہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مذاکرات کاروں اور ثالثوں کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے قاہرہ میں ملاقات ہوئی ہے۔

حماس کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبردار کیا کہ یہ اسرائیل کے لیے حماس کے ہاتھوں میں موجود متعدد یرغمالیوں کو رہا کرنے کا ’’آخری موقع‘‘ ہوگا۔

مصر کے سرکاری خبر رساں ادارے القہرہ نیوز نے منگل کو اطلاع دی ہے کہ قطر، امریکہ اور مصر کے ثالث حماس کے وفد سے ملاقات کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے کی جانب سے بعد ازاں اطلاع دی گئی کہ ”تمام فریقین“ بشمول اسرائیل نے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کے ملک کا وفد پہلے ہی قاہرہ میں موجود ہے۔

اسرائیل کے قریبی اتحادی اور اعلیٰ فوجی حمایتی امریکہ نے کہا کہ اسے امید ہے کہ دونوں فریق ”بقیہ خلا کو ختم“ کر سکتے ہیں۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہر کوئی میز پر آرہا ہے اور یہ معمولی بات نہیں۔

بڑے حملے جاری

قاہرہ کی بات چیت کے باوجود، عینی شاہدین اور ایک مقامی ہسپتال نے غزہ کی پٹی سمیت رفح کے اطراف میں بدھ کی صبح تک اسرائیلی حملے جاری رہنے کی اطلاع دی ہے۔

الاحلی ہسپتال نے بتایا کہ تباہ حال غزہ شہر میں ایک اپارٹمنٹ پر ایک حملے میں ایک ہی خاندان کے سات افراد شہید اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے۔

اسرائیل کا رفح آپریشن حماس کے اعلان کے چند گھنٹے بعد شروع ہوا جب گروپ کی جانب سے پیر کو آخری گھنٹوں میں کہا گیا کہ جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا گیا ہے ۔ ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ تجویز اب بہت پیچھے رہ گئی ہے جس پر پہلے اتفاق کیا گیا تھا۔

حماس کے اعلان کے بعد غزہ میں ہجوم سڑکوں پر نکل آیا حالاں کہ ایک شہری کا کہنا تھا کہ ”یہ ناقابل بیان خوشی“ مختصر وقت کے لیے تھی۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ شب ایک خونی رات ثابت ہوئی کیوں کہ اسرائیلی فوج نے جنگ بندی سے متعلق ہماری خوشیوں کو آگ لگادی۔

Comments

200 حروف