ہفتہ کو وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے 8 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی سیکرٹری صنعت و پیداوار کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں ایڈیشنل سیکرٹری صنعت و پیداوار، بورڈ آف ریونیو سندھ کے سینئر ممبر، فنانس کے جوائنٹ سیکرٹری، پی آئی ڈی سی کے سی ای او اور ورکرز کے نمائندے شامل ہیں۔ اسٹیل ملز کی یونین اور اسٹیل ملز کے دو آزاد بورڈ ممبران بشمول ڈائریکٹر ٹیکنیکل اور کارپوریٹ سیکرٹری بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

کمیٹی اسٹیل ملز کو بند کرنے اور اس کے پلانٹس اور مشینری کی نیلامی کے منصوبے کا جائزہ لے گی۔

کمیٹی نجی شعبے کے تعاون سے پاکستان اسٹیل ملز کو بحال کرنے کے آپشنز بھی تلاش کرے گی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ نگراں حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کو سرکاری اداروں کی نجکاری کی فہرست سے نکال دیا تھا۔

حکومت نے سرکاری اداروں ( ایس او ایز) کی ایک نئی فہرست جاری کی، جن کی نجکاری کی جانی ہے۔ مجموعی طور پر، حکومت کے جاری پروگرام کے تحت 26 ایس او ای کی نجکاری کی جائے گی جس میں مالیاتی اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں چار ادارے شامل ہیں۔

ایک بیان میں اس وقت کے نگراں وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز ایک مردہ گھوڑا ہے جس کی نجکاری نہیں کی جا سکتی۔

2018 سے 2019 تک سرکاری اداروں پر 2542 ارب روپے خرچ کیے گئے جبکہ 2020 میں اداروں کو ہونے والے مالی نقصانات جی ڈی پی کے 7 فیصد کے برابر تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں کے مالی نقصانات میں اب مزید اضافہ ہوا ہے۔

Comments

200 حروف