اداریہ

لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی تنزلی

لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) نے گزشتہ برس کے مقابلے میں جولائی تا فروری 2024 منفی 0.51 فیصد نموحاصل کی تاہم...
شائع April 19, 2024

لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) نے گزشتہ برس کے مقابلے میں جولائی تا فروری 2024 منفی 0.51 فیصد نموحاصل کی تاہم فروری 2023 کے مقابلے میں اس سال فروری میں اس میں 0.06 فیصد اضافہ ہوا اور جنوری 2024 کے مقابلے میں 4.14 فیصد کمی واقع ہوئی۔

یہ بات کرنا اہم ہے کہ پچھلے سال سے کوئی بھی موازنہ درست نہیں ہوگا کیونکہ گزشتہ برس ملک نے ایسی پالیسیاں شروع کی تھیں جن کی نہ صرف معاشی نقطہ نظر سے حمایت کی نہیں جا سکتی بلکہ وہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی بھی خلاف ورزی تھی۔

فروری 2023 میں کلیدی میکرو اکنامک صورتحال کہ وجہ سے وعدے کیے گئے کثیر جہتی اور دو طرفہ قرضوں کی مکمل بندش ہوگئی، 24 فروری 2023 کو 3.8 ارب ڈالر کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور مصنوعی طور پر کنٹرول شدہ روپے کی قدر کے نتیجے میں شرح مبادلہ میں اضافہ ہوا۔ ہنڈی/حوالہ کے نظام کی بحالی اور سرکاری چینلز کے ذریعے ترسیلات زر کی آمد میں کمی ہوئی۔

ایل ایس ایم کے حوالے سے تین باتیں اہم ہیں جو حکومت کے لیے تشویشناک ہونی چاہیے۔ سب سے پہلے، ماہانہ ڈیٹا اور بعد کے اعداد و شمار میں مجموعی ڈیٹا کے درمیان ایک فرق اہم ہے۔ مثال کے طور پر، سب سے زیادہ حصے کے ساتھ ٹیکسٹائل شبعہ جو 18.16 فیصد ہے،جس کی مجموعی نمو سالانہ منفی 1.75 فیصد رہی جو فروری میں منفی 0.75 فیصد تھی لیکن اس سے پہلے کے سال کے مقابلے کی مدت میں یہی نمو منفی 19.81 فیصد تھی۔

اگر مثبت نمو حاصل ہوتی ہے تو یہ پچھلے سال کے مقابلے کی مدت میں منفی نمو کی وجہ سے ہوتی۔ 3.10 فیصد کے حصے کے ساتھ آٹوموبائلزسیکٹر جس کی نمو جولائی تا فروری 2022-23 میں منفی 38.34 فیصد تھی۔ مجموعی طور پر رواں برس یہ 1.14 فیصد رہی ہے۔

دوم، خوراک کی نمو میں اضافہ، 10.69 فیصد کے حصے کے ساتھ گزشتہ سال جولائی تا فروری خوراک کی نمو منفی 2.19 فیصد تھی جو رواں برس مثبت 0.46 فیصد ہوگئی۔ اس کی وجہ گزشتہ برس سیلاب ہوسکتا ہے، جس کے نیتجے میں پیداوار میں اضافہ ہوا۔اس شبعہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں بارش کے موجودہ اسپیل کی وجہ سے زراعت پر اثر پڑسکتا ہے۔

اور آخر میں، یہ نوٹ کرنا اہم ہے کہ کچھ آئٹمز جنہیں پہلے حکومتی سبسڈیز (یا دیگر مالیاتی یا مالی مراعات) ملی تھیں جن کی اب آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے امداد نہیں کی جا رہی ہے،انکی پیداوار میں ڈرامائی کمی دیکھی جا رہی ہے۔

سیمنٹ، جسے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے ترقی کا انجن سمجھا جاتا تھا، جس کو بڑی مراعات دی گئیں۔اسکی رواں سال فروری میں ڈرامائی طور پر منفی 27.61 فیصد نمو رہی، جو مجموعی طور پر جولائی تا فروری 2023-24 کے دوران منفی 3.83 فیصد بنتی ہے۔

ایل ایس ایم میں کمی کی وجوہات، زیادہ تر لاگت میں اضافے سے متعلق ہے، تاہم، اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کے ایک حصے کے طور پر بجلی اور گیس کے نرخوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس نے ملک کی برآمدات کو غیر مسابقتی بنا دیا ہے جس سے ایل ایس ایم آئٹمز خاص طور پر ٹیکسٹائل پر منفی اثر پڑ رہا ہے، جبکہ مہنگائی عام لوگوں کی قوت خرید کو کو کم کر رہی ہے۔ آٹوموبائل جیسی اشیاء کی خریداری جو جولائی 2023-24 میں منفی 40.74 فیصد رہی اور فروری 2024 میں مثبت 24.85 کی تبدیلی اچھی خبر ہے جو زیادہ فروخت کی نشاندہی کررہی ہے۔ یہ فروخت نئی پیداوار کے بجائے پہلے سے موجودہ انوینٹری سے ہو سکتی ہے۔

ایل ایس ایم سیکٹر کے لیے کریڈٹ ایک اور بڑا ان پٹ ہے جو رواں سال جولائی تا مارچ میں 54.1 فیصد تک کم ہوا ہے، جس کی وجہ 22 فیصد کی بلند شرح سود ہے، اس کے ساتھ ہے شہباز شریف کی گزشتہ حکومت اور نگران حکومت نے مقامی مالیاتی اداروں سے بڑے پیمانے پر قرض لیا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاری کے بہتر ماحول کا اشارہ نہیں ہوسکتی ہے اور ایل ایس ایم سیکٹر پر مثبت نتائج کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو پالیسیوں میں مناسب تبدیلی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس شعبے کو ترقی کا انجن بنایا جاسکے

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر

Comments

200 حروف