ایک انتہائی خوش آئند پیش رفت میں منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات کی وزارت نے ملک بھر کے 20 پسماندہ اضلاع کو آف گرڈ الیکٹریفیکیشن سلوشنز فراہم کرنے کے پروگرام کا اعلان کیا ہے۔

کوئی شک نہیں یہ ایک بہت اہم اقدام ہے،ایک ایسا اقدام جو منصوبہ بندی اور دیگر وزارتوں کو آزمائے گا۔ لیکن یہ معاشی بحران کی الجھن کے دوران بہتر سوچ کے ساتھ درست سمت میں آگے بڑھنے کی دیرینہ خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔

چونکہ گزشتہ سال کی تاریخی مہنگائی اور بے روزگاری نے پسماندہ اضلاع کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، اسی لئے یہ پروگرام ان اضلاع میں نافذ کرنے کا ارادہ ہے – یہ پاکستان کے غریب اضلاع کے لیے خصوصی ترقیاتی اقدام ہے جو کورونا کے بعد سے بدتر ہوتے غربت کے رجحانات کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتا ہے اور آئی ایم ایف بیل آئوٹ پروگرام کی تیاری میں مصروف وزارت خزانہ کیلئے کچھ ریلیف کا باعث بن سکتا ہے۔

اس منصوبے کو ایک جامع انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے جو مختلف شعبوں فزیکل اور ڈیجیٹل کنیکٹوٹی، پیداواری شعبے اور ضروریات زندگی ، سماجی ترقی اور سماجی تحفظ کو مربوط کرے گا“۔ مزید برآں، یہ انفراسٹرکچر کی ترقی، براڈ بینڈ سروسز تک رسائی، ویلیو چین میں اضافہ، مہارت کی ترقی اور تعلیم کیلئے بھی اہم ہے۔

اگرچہ یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ متاثرکن منصوبہ ابھی کاغذ پرہی ہے،منصوبے کیلئے کامیابی کیلئے اس کا عملی شکل میں سامنے آنا ضروری ہے اور اس کے لیے تمام شعبوں اور وزارتوں کو ملک کے تاریخی رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئ پر عزم انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔

تاہم، اس میں کوئی شک نہیں کہ وزارت منصوبہ بندی نے نئی حکومت کے قیام کے بعد سے بہت کم وقت میں اچھا کام کیا ہے۔ اس نے محکمہ شماریات کی غیر استعمال شدہ خدمات کا اچھا استعمال کرتے ہے ایم پی آئی کے کثیر جہتی غربت انڈیکس شامل کیے ہیں، جو 20 کم ترقی یافتہ اضلاع کی درجہ بندی اور شناخت کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔

ملک کے نوجوانوں کو تباہی سے بچانے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں۔ پاکستان میں نوجوان آبادی کا اکثریتی حصہ ہیں، آبادی کی ایک بڑی اکثریت 35 سال سے کم عمر کی ہے۔

اگر یہ آبادی غربت میں پھنسی ہوئی ہے اور ان میں سے بہت سے کورونا کی لہر کے بعد سے غربت کی لکیر سے نیچے آچکے ہیں تو ایسے میں اہم سماجی اور معاشی اشارے کیسے بہتر ہونگے، ویسے ہی ہم ڈیفالٹ کے بہت قریب ہے، ہمیں اس مصیبت سے نکلنے کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی۔

لیکن اگر نوجوانوں کا خیال رکھا جائے، اور انہیں 21ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق ضروری تربیت اور آلات سے لیس کیا جائے، تو یہ آبادیاتی منافع میں بدل سکتے ہیں اور اپنے اور ملک کے لیے حیرت انگیز کام کر سکتے ہیں۔ بلاشبہ اس اقدام کے پیچھے یہی سوچ کارفرما ہے۔

ملک کی حالت کو دیکھتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کے لیے اس پروگرام کا ساتھ دینا بہت ضروری ہے۔ اس سے بڑی شرم کی بات نہیں ہو گی کہ ایسے عوام نواز پروگرام گندی، سیاست کے شور میں گم ہو جائیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر

Comments

200 حروف