آئی پی گیس پائپ لائن، ایرانی صدر کے دورے سے قبل کام شروع

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا 22 اپریل کو دورہ پاکستان متوقع ہے، اسی لئے وزارت توانائی نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن...
شائع April 8, 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا 22 اپریل کو دورہ پاکستان متوقع ہے، اسی لئے وزارت توانائی نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔

متعلقہ حکام نے گوادر سے 80 کلومیٹر طویل پائپ لائن کو بجھانے کا کام شروع کردیا ہے ، جو ایرانی علاقے میں پائپ لائن سے جڑ جائیگی۔

پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ 44 ارب روپے کی لاگت سے 24 ماہ میں مکمل ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے اور وزارت کے پاس فنڈ کی کمی کے باعث 2024-25 کے بجٹ میں پیٹرولیم ڈویژن پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کی مد میں اہم رقم مختص کرے گا۔

وزارت توانائی کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ انٹر اسٹیٹ گیس کمپنی (ISGS) نے کنسلٹنٹس کے ذریعہ سروے اور فرنٹ اینڈ انجینئرنگ ڈیزائن (FEED) کی دوبارہ توثیق حاصل کرنے کے لیے ٹینڈر جاری کیے ہیں، یہ عمل طویل عرصے سے تاخیر کا شکار ہے۔

اس منصوبے کی امریکہ کی جانب سے واضح مخالفت کے ساتھ ممکنہ پابندیوں کا خدشہ بھی ہے۔ اس منصوبے کو دسمبر 2014 میں مکمل ہونا تھا، جس میں اب تقریباً ایک دہائی کی تاخیر کا سامنا کرنا ہے۔

پاکستان کے اس دعوے کے باوجود کہ ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ آگے نہیں بڑھ سکا، تہران نے مسلسل کہا ہے کہ امریکی پابندیاں بلا جواز ہیں۔ تہران نے جنوری میں پاکستان کو ایک حتمی نوٹس جاری کیا کہ وہ فروری-مارچ 2024 تک پائپ لائن کے اپنے حصے کی تکمیل کرے، یا 781 کلومیٹر کے منصوبے کے لیے گیس سیلز پرچیز ایگریمنٹ (GSPA) کی پینلٹی شق کے تحت 18 ارب ڈالر کے جرمانے کا سامنا کرے۔

جس کے بعد حکومتی سطح فرانس میں ثالثی سے بچنے کے لیے 80 کلو میٹر طویل پائپ لائن سیکشن بچھانے کی فوری ضرورت پر زور دیا ،جس کے نتیجے میں پاکستان جرمانے کا ذمہ دار ہو سکتا ہے۔

ابتدائی طور پر، 80 کلومیٹر طویل پائپ لائن سیکشن سے 100 ملین کیوبک فٹ یومیہ(ایم ایم سی ایف ڈی) گیس ہینڈل کرنے کی توقع ہے۔

اس عمل کی تکمیل کے بعد، حکام اراضی کے حصول کے ساتھ آگے بڑھیں گے، جس کے بعد انجینئرنگ، پروکیورمنٹ، اور کنسٹرکشن ( ای پی سی) کے ٹھیکوں کا اجراء ہوگا۔

Comments

200 حروف