اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کرگئے

اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا اور دنیا بھر میں اپنے ترقیاتی کاموں کے لیے مشہور پرنس کریم آغا خان 88 سال کی عمر...
05 فروری 2025

اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا اور دنیا بھر میں اپنے ترقیاتی کاموں کے لیے مشہور پرنس کریم آغا خان 88 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔

آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے اعلامیہ کے مطابق ان کے نامزد جانشین کا اعلان بعد میں کیا جائیگا۔

پرنس کریم آغا خان دنیا کے ڈیڑھ کروڑ اسماعیلیوں کے 49 ویں امام یا روحانی پیشوا تھے۔

یہ کروڑ پتی، شاید ارب پتی شخصیت ایک پرتعیش زندگی کے لیے مشہور تھی، جس میں نجی طیارے، 200 ملین ڈالر مالیت کا عالیشان سپر یاٹ، اور بہاماس میں ایک نجی جزیرہ شامل تھا۔

ان کی دولت کا اندازہ 800 ملین ڈالر سے لے کر 13 ارب ڈالر تک لگایا جاتا ہے، جو انہیں خاندانی وراثت، گھوڑوں کی افزائشِ نسل کے کاروبار، اور سیاحت و جائیداد میں ذاتی سرمایہ کاری سے حاصل ہوئی۔

بین الاقوامی سفر کے شوقین، جن کے پاس برطانوی، فرانسیسی، سوئس، اور پرتگالی شہریت تھی، نے دنیا کے غریب ترین علاقوں میں لوگوں کی مدد کے لیے بھی لاکھوں ڈالر خرچ کیے۔

انہوں نے 2007 میں نیویارک ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر آپ ترقی پذیر دنیا کا سفر کریں تو آپ دیکھیں گے کہ غربت ہی المناک مایوسی کی بنیادی وجہ ہے اور اس صورت میں کسی بھی ممکنہ راستے کو اختیار کیے جانے کا امکان ہوتا ہے۔

اخبارات کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ غربت کی مدد کے ذریعے ہم کاروبار کے ذریعے انتہاپسندی کے خلاف تحفظ پیدا کر رہے ہیں۔

پرنس شاہ کریم الحسینی 13 دسمبر 1936 کو جنیوا میں پیدا ہوئے اور بچپن کا بیشتر حصہ نیروبی، کینیا میں گزارا۔

بعد میں وہ سوئٹزرلینڈ گئے اور ہارورڈ میں اسلامی تاریخ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکا جانے سے پہلے خصوصی ’لی روزی اسکول‘ میں تعلیم حاصل کی۔

جب ان کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان 1957 میں انتقال کر گئے تھے، تو وہ 20 سال کی عمر میں اسمٰعیلیوں کے امام بن گئے۔

ان کے دادا نے اپنے بیٹے، پرنس علی خان، جو کبھی ہالی ووڈ کی اداکارہ رِیٹا ہیوروتھ کے شوہر تھے، کے بجائے کریم کو اپنا جانشین منتخب کیا۔

آغا خان - ترک اور فارسی الفاظ سے ماخوذ کمانڈنگ چیف ہے- وہ اس لقب کے چوتھے مالک تھے، جو اصل میں 1830 کی دہائی میں فارس کے شہنشاہ نے کریم کے پردادا کو دیا تھا، جب انہوں نے شہنشاہ کی بیٹی سے شادی کی تھی۔

اس کردار میں اسمٰعیلی برادری کے لیے رہنمائی فراہم کرنا شامل ہوتا ہے جس کے ارکان وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا، ذیلی صحارا افریقہ، یورپ اور شمالی امریکا میں رہتے ہیں۔

مئی 1960 میں اپنے والد کے انتقال کے بعد آغا خان نے ابتدائی طور پر اس بات پر غور کیا کہ آیا وہ اپنے خاندان کی ریس اور گھوڑوں کی افزائش نسل کی طویل روایت کو جاری رکھیں یا نہیں۔

لیکن اپنے پہلے سیزن میں فرانسیسی مالکان کی چیمپیئن شپ جیتنے کے بعد وہ اس سے متاثر ہوئے۔

انہوں نے 2013 میں ’وینیٹی فیئر‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مجھے یہ بہت پسند آیا ہے، یہ بہت دلچسپ ہے، ایک مستقل چیلنج ہے، ہر بار جب آپ بیٹھتے ہیں اور پرورش کرتے ہیں تو آپ فطرت کے ساتھ شطرنج کا کھیل کھیل رہے ہوتے ہیں۔

ان کے اصطبل اور سواروں نے، سی دی اسٹارز جیسے گھوڑوں کے ساتھ بڑی کامیابیاں حاصل کیں، جس نے ایپسم ڈربی اور گنی 2 ہزار جیسے مقابلے جیتے، اور سنڈار ، جس نے اسی سال، 2000 میں ایپسم ڈربی، آئرش ڈربی اور پرکس ڈی ایل آرک ڈی ٹریومف بھی جیتا۔

لیکن شاید اس کا سب سے مشہور گھوڑا شیرگر تھا ، جس نے ایپسم ڈربی ، آئرش ڈربی اور کنگ جارج جیتا تھا ، اس سے پہلے کہ اسے فروری 1983 میں آئرلینڈ کے بالیمنی اسٹڈ فارم سے اغوا کیا گیا تھا۔

تاہم آغا خان کی جانب سے کوئی پیسہ ادا نہیں کیا گیا تھا اور گھوڑے کا کوئی سراغ کبھی نہیں ملا تھا۔

آغا خان نے 1967 میں آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک قائم کیا، بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسیوں کے گروپ میں 80 ہزار افراد کام کرتے ہیں، جو افریقہ اور ایشیا کے غریب ترین حصوں میں اسکولوں اوراسپتالوں کی تعمیر اور لاکھوں لوگوں کو بجلی فراہم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

انہوں نے اپنے ترقیاتی کام کو نجی کاروبار کے ساتھ ملایا، مثال کے طور پر یوگینڈا میں ایک دوا ساز کمپنی، ایک بینک اور ایک فش نیٹ فیکٹری کے مالک تھے۔

انہوں نے 2 شادیاں کیں، پہلی شادی 1969 میں سابق برطانوی ماڈل سارہ کروکر پول سے ہوئی، جن سے ان کی ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں، اس جوڑے نے 1995 میں طلاق لے لی۔

1998 میں انہوں نے جرمنی میں پیدا ہونے والی گیبریل زو لیننگن سے شادی کی، جس سے ان کا ایک بیٹا تھا، اس جوڑے نے 2014 میں طلاق لے لی تھی۔

دریں اثنا، وزیرِاعظم شہبازشریف نے روحانی رہنما کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آغا خان ایک بصیرت، ایمان اور سخاوت والے شخص تھے۔

وزیرِ اعظم نے ایکس پر لکھا کہ ان کی خدمات سرحدوں سے ماورا تھیں، جنہوں نے ضرورت مند کمیونٹیز کو امید اور ترقی دی۔

وزیرِاعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ آغا خان ایک غیر معمولی رہنما تھے جن کی زندگی دنیا بھر کی کمیونٹیز کو بلند کرنے کے لیے وقف تھی۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ غربت کے خاتمے، صحت کی دیکھ بھال اور صنفی مساوات میں ان کی انتھک محنت کے ذریعے، انہوں نے پسماندہ طبقوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی اور بے شمار زندگیوں پر ناقابلِ فراموش اثرات مرتب کیے۔

Read Comments