سعودی عرب رواں سال انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے کھلاڑیوں کی نیلامی کی مشترکہ تقریب کی میزبانی کررہا ہے، سعودیہ عرب نے رواں برس منافع بخش کرکٹ ٹورنامنٹ میں شراکت داری کی ہے جس کا مقصد سعودی بادشاہت کی جانب سے اپنا عالمی اثر رسوخ بڑھانا اور کھیلوں کے ذریعے اپنے امیج کو بھی بہتر کرنا ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے تیل سے مالا مال معیشت کو متنوع بنانے کے لیے 2034 میں فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے کھیلوں میں غیر معمولی سرمایہ کاری کی حمایت کی ہے۔
ناقدین نے سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سعودی عرب پر “انسانی حقوق کی پامالی سے توجہ ہٹانے کے لیے کھیل کو فروغ دینے “ کا الزام لگایا ہے۔
اتوار سے جدہ میں شروع ہونے والی دو روزہ نیلامی اس نوعیت کا پہلا کرکٹ ایونٹ ہے جس کی میزبانی سعودی عرب میں کی جائے گی، سعودی عرب میں جنوبی ایشیائی ممالک کے لاکھوں تارکین وطن میں کرکٹ کو بڑے پیمانے پر مقبولیت حاصل ہے۔
سعودی کرکٹ فیڈریشن کے چیئرمین شہزادہ سعود بن مشعل نے کہا کہ نیلامی کی تقریب کا انعقاد کھیل کی ترقی اور کھیلوں کے مقابلوں کے لئے عالمی منزل کے طور پر اپنی پوزیشن کو ظاہر کرنے سے متعلق مملکت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
رائس یونیورسٹی کے کرسٹیان کوٹس الرچسن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے کھیلوں میں بڑی سرمایہ کاری سے اس بیانیے کو تقویت ملتی ہے کہ سعودی عرب میں بادشاہت بدل رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کھیلوں خاص کرفٹ بال اور باکسنگ میں بڑے پیمانے پر سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ کھیلوں میں سرمایہ کاری سے موضوع تبدیل ہوگیا ہے۔
سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں کرسٹیانو رونالڈو اور نیمار سمیت ٹاپ فٹبالرز کو اپنی لیگ میں شامل کیا ہے جبکہ اس نے ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ، فارمولا ون ریسنگ، ٹینس اور گالف کی ایونٹس کی بھی میزبانی کی ہے۔
سعودیہ کی سرکاری سیاحتی کمپنی سعودی وزٹ اور اس کی تیل کی کمپنی آرامکو دونوں آئی پی ایل کے اسپانسر رہے ہیں۔
سعودی عرب میں ملازمت اورکاروبارسے وابستہ لاکھوں تارکین وطن کرکٹ سے دلچسپی رکھتے ہیں اوران کی وجہ سے یہاں پہلے سے کرکٹ کے تماشیوں کا ایک وسیع حلقہ موجود ہے ۔
2022 کی مردم شماری کے مطابق سعودی عرب کی 3 کروڑ 22 لاکھ کی آبادی میں سے ایک کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ غیر سعودی شہری ہیں، ان میں سے 40 فیصد سے زیادہ افراد کا تعلق بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش سے ہے جو کرکٹ کے دیوانوں کے ممالک ہیں۔
سعوی عرب کی کرکٹ فیڈریشن بھی مقامی باشندوں میں کرکٹ کی مقبولیت کو بڑھانے کے لئے کوشاں رہی ہے اوراس حوالے سے اسکولوں میں اسے متعارف کرانے کے لئے ایک پروگرام شروع کیا ہے۔
فیڈریشن کے ہیڈ کوچ کبیرخان نے اگست میں انگریزی روزنامہ عرب نیوز کو بتایا تھا کہ عام تاثر ہے کہ یہ (کرکٹ) اسٹریٹ گیم ہے۔
ان کامزید کہنا تھا کہ ہمیں اس تصور کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
منظر نامے کی توسیع
بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کو باقاعدگی سے اپنے مالی معاملات شائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور جدہ کے لئے نیلامی کی میزبانی کے معاہدے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
لیکن آئی پی ایل نے 2008 میں اپنے آغاز کے بعد سے اربوں کی آمدنی حاصل کی ہے ، جس نے بی سی سی آئی کو کھیلوں کی امیر ترین گورننگ باڈیز میں سے ایک بنا دیا ہے۔
دو سال قبل اس نے آئی پی ایل کے پانچ سیزن کے نشریاتی حقوق عالمی میڈیا کمپنیوں کو 6.2 بلین ڈالر میں فروخت کیے تھے۔
آئی پی ایل کے کھلاڑیو کی نیلامی کی تقریب کو لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں جو دیکھنے کیلئے بے تاب ہوتے ہیں کہ ان کے پسندیدہ کھلاڑی کونسی ٹیم کا حصہ ہوں گے جبکہ بھارتی بورڈ نے ایونٹ کی مقبولیت عالمی سطح پر بڑھانے کیلئے اس کا انعقاد بیرون ملک کرنے کی کوشش کی ہے۔
گزشتہ سال کی نیلامی تقریب دبئی میں ہوئی تھی جو بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹس کا باقاعدہ میزبان ملک ہے اوراس کے تارکین وطن کارکنوں کی آبادی میں ممکنہ شائقین کی ایک بڑی تعداد بھی ہے۔
سینئربھارتی کرکٹ صحافی ایازمیمن نے اے ایف پی کو بتایا کہ رواں سال کی نیلامی سعودی عرب میں منعقد کرنے سے سعودی عرب اور بورڈ دونوں کو فائدہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی حکام اپنے ملک میں کھیلوں کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں اور اگر آپ کھیل کیلئے مزید آگاہی پیدا کرتے ہیں تو آئی پی ایل کے منظرنامے میں توسیع کا موقع ملے گا۔
ریکارڈ توڑ نیلامی
اس سال مجموعی طور پر 574 کھلاڑیوں کو نیلامی میں شامل کیا گیا ہے جن میں انڈین وکٹ کیپر رشبھ پنت، انگلینڈ کے تجربہ کار جیمز اینڈرسن اور نیوزی لینڈ کے آل راؤنڈر رچن رویندرا شامل ہیں۔
آسٹریلوی فاسٹ بولر مچل اسٹارک نے آخری بار کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے ساتھ 2.98 ملین ڈالر میں معاہدہ کرکے نیلامی کا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔
ٹورنامنٹ کے معاوضے کی حد میں اضافے کا مطلب ہے کہ آنے والے وقت میں نیلامی کے مزید ریکارڈ قائم ہوں گے۔
ممبئی میں قائم ایڈوائزری فرم ایلارا کیپیٹل کے میڈیا تجزیہ کار کرن تورانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیشہ کی طرح آپ کچھ کھلاڑیوں کو ریکارڈ توڑتے ہوئے دیکھیں گے۔
تمام بڑے ناموں کے حوالے سے تورانی نے کہا کہ نیلامی کی فہرست میں شامل بہت سے کرکٹرز اپنے کیریئر کے آغاز میں امید افزا نوجوان تھے اورآئی پی ایل کے معاہدے پر دستخط کرنا ان کا پہلا موقع تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے بہت سے کھلاڑی ہیں جن کے پاس دو سے تین سال سے زیادہ کا بین الاقوامی تجربہ نہیں ہو۔ ان کھلاڑیوں کو معاوضے کے معاملے میں بڑا امکان نظر آئے گا۔
آئندہ سال کے آئی پی ایل کی تاریخوں کا اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا ہے لیکن عام طور پراس کا انعقاد مارچ سے مئی تک ہوتا ہے۔