معروف پاکستانی بزنس مین اور ایک انڈیپینڈنٹ پاور پلانٹ (آئی پی پی) کے مالک شاہد عبداللہ کو جمعہ کی صبح ایک نجی ائرلائن کے ذریعے بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔
ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ سفائر الیکٹرک کمپنی لمیٹڈ (ایس ای سی ایل) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) شاہد عبداللہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ لاہور سے دبئی، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) جا رہے تھے۔ تاہم ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ہونے کی وجہ سے انہیں امیگریشن ڈیسک پر روک دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ قبل وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے شاہد عبداللہ کے خلاف منی لانڈرنگ میں مبینہ ملوث ہونے کے الزام پر تحقیقات شروع کی تھیں۔
یہ رپورٹ درج ہونے تک یہ واضح نہیں ہے کہ عبداللہ فی الحال حراست میں ہیں یا انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب چند دن پہلے شاہد عبداللہ نے وزیرِاعظم شہباز شریف کو ایک خط لکھ کر آئی پی پیز اور حکومت کی ٹاسک فورس برائے توانائی کے درمیان جاری مذاکرات پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
وزیرِاعظم کو لکھے گئے اپنے خط میں شاہد عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ یہ چوتھی بار ہے کہ خودمختار پاور معاہدوں کو زبردستی دوبارہ مذاکرات کے لیے پیش کیا جا رہا ہے، اور انہوں نے حکومت کو پیشکش کی کہ اگر ان کی تجاویز کو تسلیم کیا جائے تو خودمختار معاہدوں کو ختم کرنے اور کیپیسٹی پیمنٹ کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے وزیراعظم کو بتایا کہ یہ ٹاسک فورس برائے توانائی کے دعوے کے برعکس ہے کہ تمام معاملات باہمی رضامندی سے طے ہورہے ہیں۔
پاکستانی حکومت مالی مشکلات سے نمٹنے اور توانائی شعبے کو بہتر بنانے کے لیے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کرنے یا انہیں ختم کرنے کے لیے مذاکرات کررہی ہے۔