ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق ایرانی بینک کارڈز اب روس میں بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک نے پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے بینکاری نظام کو منسلک کر دیا ہے۔
ایرانی بینکوں کو 2018 کے بعد سے سوئفٹ بین الاقوامی مالیاتی پیغام رسانی کی سروس سے باہر رکھا گیا ہے جو دنیا بھر میں زیادہ تر لین دین کو کنٹرول کرتی ہے۔
یہ اقدام ان پابندیوں کا حصہ ہے جو امریکہ کی جانب سے 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران پر دوبارہ عائد کی گئی تھیں۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل آئی آر آئی این این نے پیر کے روز کہا ہے کہ ایرانی بینک کارڈز اب روس میں استعمال ہوسکتے ہیں جبکہ چینل نے ایک اے ٹیم سے ایرانی بینک کارڈ کے ذریعے رقم نکلوانے کی فوٹیج بھی نشر کی۔
چینل کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن ایران کے انٹر بینک نیٹ ورک شہاب کو اس کے روسی ہم پلہ بینک میر سے جوڑ کر ممکن ہوا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی فی الحال روس سے رقم نکال سکتے ہیں اور مستقبل میں ان اسٹور خریداری کے حوالے سے ادائیگی کے لئے اپنے کارڈ استعمال کرسکیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کو دیگر ممالک میں بھی نافذ کیا جائے گا جو ایران کے ساتھ وسیع پیمانے پر مالی اور سماجی روابط رکھتے ہیں مثلا اس میں افغانستان اور ترکیہ شامل ہوسکتے ہیں۔
ایران اور روس دونوں نے اپنی معیشتوں پر پابندیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
سنہ 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سے ماسکو کو بڑھتی ہوئی پابندیوں کا سامنا ہے اور تہران کے ساتھ اس کے تعلقات متوازی طور پر مزید مضبوط ہوئے ہیں۔
یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں نے تنازع کے آغاز سے ہی ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس کو جنگ میں استعمال کے لیے ڈرون اور میزائل دونوں فراہم کر رہا ہے۔
تہران اور ماسکو نے جون میں بینکاری کے شعبے میں اپنے تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
آئی آر آئی این این نے کہا کہ مستقبل میں روسی بھی ایران میں اپنے بینک کارڈ استعمال کر سکیں گے۔
روس سوئفٹ سروس کے متبادل کے طور پر ایک بین الاقوامی ادائیگی پلیٹ فارم کی تخلیق پر زور دے رہا ہے جس سے اہم روسی بینکوں کو بھی 2022 کے بعد سے خارج کردیا گیا ہے۔