ناتھن پورٹر کی سربراہی میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا عملہ 11 سے 15 نومبر کے درمیان پاکستان کا دورہ کرے گا جہاں وہ حالیہ پیش رفت اور توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کی اب تک کی کارکردگی پر تبادلہ خیال کرے گا۔
اعلیٰ حکام نے انکشاف کیا کہ یہ مشن 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف کے تحت پہلے جائزے کا حصہ نہیں ہے، جو 2025 کی پہلی سہ ماہی سے پہلے نہیں ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران آئی ایم ایف کا عملہ وزیر خزانہ، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اور توانائی سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں سے ملاقاتیں کرے گا۔
ایف بی آر نے اکتوبر 2024ء کے دوران 980 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 877 ارب روپے جمع کیے جو 103 ارب روپے کے شارٹ فال کو ظاہر کرتا ہے۔ ایف بی آر نے رواں مالی سال 25-2024 کے پہلے چار ماہ کے دوران 3,440 ارب روپے جمع کیے جبکہ رواں مالی سال کے جولائی تا اکتوبر کے لیے مقرر کردہ ہدف 3,636 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جو 196 ارب روپے کے شارٹ فال کو ظاہر کرتا ہے۔
توقع ہے کہ آئی ایم ایف کا عملہ ریونیو شارٹ فال پر تبادلہ خیال کرے گا اور حکومت سے ریونیو کے فرق کو پورا کرنے کے لئے مزید اقدامات کا مطالبہ کرسکتا ہے۔ حکومت نے رواں مالی سال 25-2024 کی پہلی سہ ماہی کا اختتام 1.696 ٹریلین روپے کے مجموعی بجٹ بیلنس کے ساتھ کیا جو مجموعی مقامی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1.4 فیصد کے مساوی ہے۔
مزید برآں حکومت نے 3.002 ٹریلین روپے کا پرائمری بیلنس حاصل کیا جو جی ڈی پی کے 2.4 فیصد کے مساوی ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024