پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاہور میں فضائی آلودگی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی قابل قبول سطح سے 80 گنا زیادہ بڑھ گئی ہے۔
صحت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والے ہوا میں موجود مہلک ذرات پی ایم 2.5 کی سطح 1067 تک پہنچ گئی تھی جس کے بعد صبح یہ 300 تک گرگئی جبکہ ڈبلیو ایچ او نے 10 سے زیادہ آلودگی کو غیر صحت مند قرار دیا تھا۔
لاہور میں ماحولیاتی تحفظ کے ایک سینئر اہلکار جہانگیر انور نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم کبھی بھی ایک ہزار کی سطح تک نہیں پہنچ سکے۔
لاہور چند دنوں سے اسموگ، دھند اور کم درجے کے ڈیزل کے دھوئیں، موسمی زرعی آگ سے نکلنے والا دھواں اور موسم سرما کی ٹھنڈک کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی کی لپیٹ میں ہے۔
جہانگیر انور نے کہا کہ ایئر کوالٹی انڈیکس اگلے تین سے چار دنوں تک بلند رہے گا۔
بدھ کو صوبائی ماحولیاتی تحفظ کے ادارے نے شہر کے چار ”ہاٹ اسپاٹس“ میں نئے پابندیاں کا اعلان کیا۔
آلودگی پھیلانے والے دو اسٹروک انجن والے ٹک ٹک پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، اسی طرح بغیر فلٹر کے باربی کیو کرنے والے ریستورانوں پر بھی پابندی ہے۔
سرکاری دفاتر اور نجی کمپنیوں کا آدھا عملہ پیر سے گھر سے کام کرے گا۔
تعمیراتی کام روک دیا گیا ہے اور اسٹریٹ اور فوڈ وینڈرز، جو اکثر کھلی آگ پر کھانا پکاتے ہیں، کو رات آٹھ بجے بند کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔