غزہ کی پٹی میں جمعرات کے روز اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 30 فلسطینی شہید ہوگئے، بیشتر حملے شمالی غزہ میں کیے گئے جہاں ایک اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا، حملے کے سبب اسپتال میں موجود طبی سامان جلکر خاکستر ہوگیا جس کی وجہ سے طبی سرگرمیاں معطل ہوگئیں۔
اسرائیلی فوج نے حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بیت لحیہ میں واقع کمال ادوان ہسپتال کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ’درجنوں جنگجو‘ وہاں چھپے ہوئے ہیں۔ صحت کے حکام اور حماس اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
شمالی غزہ، جہاں اسرائیل نے جنوری میں کہا تھا کہ اس نے حماس کے کمانڈ ڈھانچے کو ختم کر دیا ہے، اس وقت غزہ میں فوج کے حملے کا مرکزی مرکز ہے۔ رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیل نے جبالیہ، بیت حنون اور بیت لحیہ میں ٹینک بھیجے تھے تاکہ جنگجوؤں کو نکال باہر کیا جا سکے۔
بیت لحیہ میں واقع کمال ادوان کے ڈائریکٹر آف نرسنگ عید صباح نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں اسپتال کی تیسری منزل پر ہونے والے حملے میں عملے کے کچھ ارکان معمولی طور پر جھلس گیے ہیں۔
اس اسپتال میں جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے، جس پر اسرائیلی افواج نے گزشتہ ہفتے دھاوا بول دیا تھا اور کچھ دیر کے لیے قبضہ کر لیا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے اس کارروائی میں حماس کے تقریبا 100 مشتبہ جنگجوؤں کو گرفتار کیا ہے۔ اسرائیلی ٹینک اب بھی قریب ہی موجود ہیں۔
غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے تمام بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسپتالوں اور طبی عملے کو (اسرائیلی) قبضے اور جارحیت سے محفوظ رکھیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کی افواج قریبی علاقے میں جنگجوؤں اور بنیادی ڈھانچے کی موجودگی کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر اسپتال کے علاقے میں کام کر رہی ہیں۔
جمعرات کو ہونے والے حملے کے بعد فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ درجنوں جنگجو ہسپتال میں چھپے ہوئے تھے اور ان میں سے کچھ خود کو اسپتال کا عملہ بھی ظاہر کر رہے تھے۔
طبی خیراتی ادارے میڈیسنز سانز فرنٹیئرز (ایم ایس ایف) نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ اسپتال میں اس کے ایک ڈاکٹر محمد عبید کو اسرائیلی فورسز نے گزشتہ ہفتے حراست میں لے لیا تھا۔ بیان میں ان کے اور ان تمام طبی عملے کی حفاظت کا مطالبہ کیا گیا ہے جو خدمات فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے خوفناک تشدد کا سامنا کر رہے ہیں۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے حملے کے نتیجے میں 43 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور بیشتر علاقے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں۔