اسرائیل پر حملے روک دیے، ایران، وسیع تر تنازعات کا خدشہ بڑھ گیا

  • اسرائیل اور امریکہ کا تہران کے خلاف جوابی کارروائی کا عزم
02 اکتوبر 2024

ایران نے کہا ہے کہ اسرائیل پر میزائل حملے مزید اشتعال انگیزی کو روکنے کے لیے روک دیا گیا جب کہ اسرائیل اور امریکہ نے تہران کے خلاف جوابی کارروائی کا وعدہ کیا ہے جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر جنگ کے خدشات شدت اختیار کرگئے ہیں۔

واشنگٹن نے کہا کہ وہ اپنے دیرینہ اتحادی اسرائیل کے ساتھ مل کر یہ یقینی بنائے گا کہ ایران کو منگل کے حملے کے ”سنگین نتائج“ کا سامنا کرنا پڑے، جس میں اسرائیل کے مطابق 180 سے زائد بیلسٹک میزائل شامل تھے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کو مشرق وسطیٰ کے بارے میں ایک اجلاس طلب کیا ہے جب کہ یورپی یونین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کی ہے ۔

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بدھ کی صبح ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ جب تک اسرائیلی حکومت مزید جوابی کارروائی کا فیصلہ نہیں کرتی اس وقت تک ہماری کارروائی مکمل ہوچکی ہے ۔ جوابی کارروائی کی صورت میں ہمارا ردعمل زیادہ مضبوط ہوگا۔

اسرائیل نے بدھ کی علی الصبح بیروت کے جنوبی مضافات میں بمباری کی، جہاں ایران کے حمایت یافتہ مسلح حزب اللہ گروپ کا گڑھ ہے، جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اہداف پر کم از کم ایک درجن فضائی حملے کیے گئے ہیں۔

مضافاتی علاقوں سے دھوئیں کے بڑے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔

اسرائیل نے اس علاقے کیلئے نخلا کے نئے احکامات جاری کیے ہیں جو کئی دنوں کے شدید حملوں کے بعد بڑے پیمانے پر خالی ہوگئے ہیں۔

ایران کا اسرائیل پر سب سے بڑا حملہ

ایران کا یہ حملہ اسرائیل کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا فوجی دھچکا ہے۔ ملک بھر میں سائرن بجنے لگے اور دھماکوں نے یروشلم اور اردن کے دریا کی وادی کو ہلا کر رکھ دیا جبکہ پوری آبادی کو بم پناہ گاہوں میں منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی۔

اسرائیل میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے لیکن مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔ ایران نے اس مہم کو دفاعی قرار دیا اور کہا کہ اس کا مقصد صرف اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے 3 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

تہران نے کہا ہے کہ اس کا حملہ اسرائیل کی جانب سے رہنماؤں کے قتل اور لبنان میں حزب اللہ اور غزہ کے خلاف جارحیت کا جواب ہے۔

اسرائیلی ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے ایکس پر ایک ویڈیو میں کہا کہ اسرائیل نے ایران کی بمباری کے خلاف فضائی دفاع کو فعال کیا اور زیادہ تر میزائلوں کو ”اسرائیل اور امریکہ کی قیادت میں دفاعی اتحاد“ نے ناکام بنا دیا۔

منگل کی رات دیر گئے سیاسی سلامتی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں انہوں نے کہا کہ ایران نے آج رات ایک بڑی غلطی کی ہے اور وہ اس کی قیمت ادا کرے گا۔

ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کسی بھی ردعمل کا جواب اسرائیلی بنیادی ڈھانچے کی ’وسیع تباہی‘ کے ساتھ دیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس میں ملوث کسی بھی اسرائیلی اتحادی کے علاقائی اثاثوں کو نشانہ بنائیں گے۔

گزشتہ دو ہفتوں کے دوران لبنان پر اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد ایران اور امریکہ کے علاقائی جنگ کی طرف راغب ہونے کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے، جس میں پیر کو وہاں زمینی آپریشن کا آغاز اور غزہ کی پٹی میں اس کا ایک سال پرانا تنازع شامل ہے۔

ایران کی افواج نے منگل کو پہلی بار ہائپرسونک فتاح میزائلوں کا استعمال کیا اور اس کے 90 فیصد میزائلوں نے اسرائیل میں اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا ۔

اسرائیلی ہاگری نے کہا کہ وسطی اور جنوبی اسرائیل میں محدود حملے ہوئے ہیں۔

فوج کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں وسطی شہر گدیرہ کے ایک اسکول کو ایرانی میزائل سے شدید نقصان پہنچا ہوا دکھایا گیا ہے۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ کے جنگی جہازوں نے اسرائیل کی جانب جانے والے ایرانی میزائلوں کے خلاف ایک درجن کے قریب انٹرسیپٹرز فائر کیے۔

برطانیہ کا کہنا ہے کہ اس کی افواج نے مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کو روکنے کی کوششوں میں کردار ادا کیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے ایران کے حملے کو ’غیر موثر‘ قرار دیا۔ امریکی صدر کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس نے بائیڈن کے موقف کی حمایت کی اور کہا کہ امریکہ ایران کے خلاف اپنے مفادات کا دفاع کرنے سے نہیں ہچکچائے گا۔

“ہم کارروائی کریں گے. ایران جلد ہی ان کے اقدامات کے نتائج کو محسوس کرے گا۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ ردعمل تکلیف دہ ہوگا۔

امریکہ تحمل پر زور نہیں دیتا

وائٹ ہاؤس نے بھی ایران کے لیے ’سنگین نتائج‘ کا وعدہ کیا ہے اور ترجمان جیک سلیون نے واشنگٹن کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ ’اسرائیل کے ساتھ مل کر اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کام کرے گا۔‘

سلیون نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کے نتائج کیا ہوں گے، لیکن انہوں نے اسرائیل کی جانب سے تحمل برتنے پر زور دینے سے گریز کیا جیسا کہ امریکہ نے اپریل میں کیا تھا جب ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملہ کیا تھا۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ منگل کو ایران کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے اپریل میں کیے گئے فضائی حملوں سے دگنے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کشیدگی میں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ ہمیں جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اسرائیل پر ایران کے نئے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

میکرون نے فرانس کے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ حزب اللہ اسرائیل اور اس کی آبادی کے خلاف اپنی دہشت گردانہ کارروائیاں بند کرے، لیکن یہ بھی خواہش کی کہ لبنان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی سختی سے تعمیل کرتے ہوئے بحال کیا جائے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے بھی فوری طور پر علاقائی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ حملوں اور جوابی کارروائیوں کا خطرناک سلسلہ قابو سے باہر ہونے کا خطرہ ہے۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں سے بات چیت کی اور انہوں نے ہر طرف سے تحمل کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

لبنانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق لبنان میں تقریبا ایک سال سے جاری سرحد پار لڑائی میں تقریبا 1900 افراد مارے اور 9000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

Read Comments