اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2023-24 کے پہلے 11 ماہ (جولائی تا مئی) کے دوران پاکستان نے مختلف فنانسنگ ذرائع سے 7.547 ارب ڈالر قرض لیا جب کہ مالی سال 23-2022 کی اسی مدت میں 8.613 ارب ڈالر کا قرض لیا گیا تھا۔
اگر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور متحدہ عرب امارات کے انفلوز کو شامل کیا جائے تو مالی سال 2023-24 کے پہلے 11 ماہ کے دوران مجموعی ترسیلات زر 11.547 ارب ڈالر تک پہنچ جائینگی جبکہ پورے مالی سال 2023-24 کیلئے 17.619 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
اعداد و شمار سے مزید پتہ چلتا ہے کہ مئی 2024 میں ملک کو 402.97 ملین ڈالر موصول ہوئے جب کہ مئی 2023 میں 491.69 ملین ڈالر موصول ہوئے تھے۔
حکومت نے مالی سال 2023-24 کے لیے آئی ایم ایف سے 2.4 ارب ڈالر کا بجٹ مختص کیا تھا اور اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت 3 ارب ڈالر وصول کیے تھے۔ تاہم ای اے ڈی کے اعداد و شمار اس کی عکاسی نہیں کرتے ۔
مزید برآں متحدہ عرب امارات کی طرف سے تقسیم کردہ ایک ارب ڈالر کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اگر آئی ایم ایف اور متحدہ عرب امارات کے انفلوز کو شامل کیا جائے تو مالی سال 2023-24 کے پہلے 11 ماہ کے دوران مجموعی ترسیلات زر 11.547 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی ۔ 7.547 بلین ڈالر میں ٹائم ڈپازٹ کی مد میں سعودی عرب سے حاصل ہونے والے 2 بلین ڈالر بھی شامل ہیں۔
اعداد و شمار سے مزید ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے مالی سال 2023-24 کے لئے غیر ملکی کمرشل بینکوں سے 4.5 بلین ڈالر کا تخمینہ لگایا تھا ، تاہم مالی سال 2023-24 کے پہلے 11 ماہ کے دوران اس مد میں کوئی رقم وصول نہیں کی گئی ۔ حکومت نے بانڈز کے اجراء سے 1.5 ارب ڈالر کا بجٹ مختص کیا تھا تاہم چونکہ ملک نے بانڈز جاری نہیں کیے تھے اس لیے 2023-24 کے پہلے 11 ماہ کے دوران کوئی رقم وصول نہیں کی گئی۔
حکومت نے مالی سال 2023-24 کے لیے مختلف فنانسنگ ذرائع سے 17.619 ارب ڈالر کا بجٹ مختص کیا تھا جس میں 17.384 ارب ڈالر کے قرضے اور 234.60 ملین ڈالر کی گرانٹ شامل تھی ۔ مالی سال 2023-24ء کے پہلے 11 ماہ کے دوران نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کی مد میں 1.015 ارب ڈالر موصول ہوئے۔
گزشتہ مالی مال کے پہلے 11 ماہ کے دوران کثیر جہتی سے 3.134 بلین ڈالر اور دو طرفہ سے 888.93 ملین ڈالر موصول ہوئے۔ غیر پراجیکٹ امداد 4.981 بلین ڈالر تھی جس میں بجٹ کی مدد کے لیے 3.837 بلین ڈالر اور پراجیکٹ امداد 2.565 بلین ڈالر تھی۔
چین نے چائنا نیشنل ایرو ٹیکنالوجی امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کارپوریشن (سی اے ٹی آئی سی) کی مالی اعانت سے جے ایف 17 بی منصوبے کی مد میں 508.34 ملین ڈالرجاری کیے۔
چین نے مالی سال 2023-24 کے لیے 18.54 ملین ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں جولائی تا مئی 68.23 ملین ڈالرفراہم کیے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے مالی سال 2023-24 کے بجٹ 2.086 ارب ڈالر کے مقابلے میں اس عرصے کے دوران 766.42 ملین ڈالر جاری کیے۔
سعودی عرب نے جولائی تا مئی 2023-24ء کے دوران تیل کی سہولت کی مد میں 600 ملین ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں 595.18 ملین ڈالر فراہم کیے۔ سعودی عرب نے گزشتہ مالی سال کے پہلے گیارہ ماہ میں مزید 64.03 ملین ڈالر فراہم کیے ۔ امریکہ نے مالی سال 2023-24 کے بجٹ 21.60 ملین ڈالر کے مقابلے میں پہلے 11 ماہ میں 38.53 ملین ڈالر جاری کیے۔ مالی سال 2023-24 کے دوران کوریا نے 26.61 ملین ڈالر اور فرانس نے 45.17 ملین ڈالر فراہم کیے۔
آئی ڈی اے نے مالی سال 2023-24 کے بجٹ 1.489 ارب ڈالر کے مقابلے میں جولائی تا مئی 1.518 ملین ڈالر اور آئی بی آر ڈی نے 840.36 ملین ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں 195.28 ملین ڈالر جاری کیے ۔ آئی ایس ڈی بی (قلیل مدتی) نے مالی سال 2023-24 کے بجٹ کے مقابلے میں جولائی تا مئی 200 ملین ڈالر اور اے آئی آئی بی نے 315.09 ملین ڈالر فراہم کیے جبکہ آئی ایف اے ڈی نے مالی سال 2023-24 کے بجٹ 42.68 ملین ڈالر کے مقابلے میں 42.43 ملین ڈالر جاری کیے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024