امریکی محصولات نے ترقی کو خطرے میں ڈال دیا
- نئے ٹیرف عائد کیے جانے کے نتیجے میں پاکستان کی بیرونی اقتصادی پوزیشن مزید کمزور ہو سکتی ہے،موڈیز
موڈیز انویسٹر سروسز نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے نئے ٹیرف عائد کیے جانے کے نتیجے میں پاکستان کی بیرونی اقتصادی پوزیشن مزید کمزور ہو سکتی ہے، جو ملک کی اقتصادی ترقی کے امکانات پر منفی اثر ڈالے گی۔
اپنی رپورٹ ”ٹیرفز – ایشیا پیسیفک“ میں موڈیز نے کہا کہ ایشیا پیسیفک ممالک پر نئے امریکی ٹیرفز مارکیٹ کی توقعات سے زیادہ سخت ہیں اور پورے خطے کے لیے منفی کریڈٹ اثرات کے حامل ہوں گے، اگرچہ ہر ملک پر اثرات مختلف ہوں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سرِحدی (فرنٹیئر) مارکیٹس جیسے کہ سری لنکا، پاکستان (سی اے سے2 مثبت آؤٹ لک) اور بنگلہ دیش، جن کی امریکہ سے درآمدات کی صلاحیت محدود ہے اور جن کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے نسبتاً نازک ہیں، وہ اپنی مجموعی بیرونی مالیاتی پوزیشن میں بگاڑ کا سامنا کر سکتے ہیں، جو اقتصادی نمو کے امکانات کو مزید متاثر کرے گا۔
ایشیا پیسیفک خطہ ان ٹیرفز کے اثرات کا شکار براہِ راست اور بالواسطہ دونوں انداز سے ہوگا۔ براہِ راست امریکی برآمدات کے لحاظ سے ویتنام سرفہرست ہے، اس کے بعد کمبوڈیا، تھائی لینڈ، تائیوان اور چین آتے ہیں۔
اگرچہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی مجموعی برآمدات میں امریکہ کا حصہ نسبتاً کم ہے، لیکن ان کی امریکہ کو برآمدات خوراک، ٹیکسٹائل اور لکڑی کی مصنوعات جیسے مخصوص شعبوں میں مرکوز ہیں۔ ان شعبہ جات کی مصنوعات قیمت کے لحاظ سے حساس ہوتی ہیں، اس لیے امریکی طلب میں کمی کا انہیں زیادہ نقصان ہوگا۔
نئے ٹیرفز ”چائنا +1“ حکمتِ عملی کو بھی نقصان پہنچائیں گے، جبکہ چین سے باہر سپلائی چین کی تنوع پذیری کی رفتار میں تیزی اب غیر یقینی ہو گئی ہے۔
تاہم، ایشیا پیسیفک ممالک کے لیے آپس میں تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات کو گہرا کرنے کی ترغیب اب بھی موجود ہے۔
بھارت کی امریکہ کے لیے برآمدات نسبتاً متنوع ہیں اور اس کی امریکہ سے مجموعی تجارتی وابستگی کم ہے، جس کے باعث وہ قدرے محفوظ ہے۔
خطے بھر میں الیکٹرانکس، مشینری، آلات، خوراک اور ٹیکسٹائل کے شعبے امریکی طلب کے لیے سب سے زیادہ حساس ہیں۔
موڈیز کے مطابق کم ٹیرف والے ممالک جیسے کہ ملیشیا، بھارت اور فلپائن ممکنہ طور پر امریکی مارکیٹ تک رسائی کے لیے ”ٹریڈ ٹرائینگیولیشن“ (تجارتی تکون) کے ذریعے مارکیٹ شیئر حاصل کر سکتے ہیں۔
وہ ممالک جن کی اندرونی منڈیاں بڑی ہیں، جیسے کہ بھارت، طویل المدتی بنیادوں پر پیداوار کی منتقلی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
بلند ٹیرفز عالمی تجارت کو متاثر کریں گے، خطے میں برآمدی طلب میں کمی آئے گی، کاروباری اعتماد کم ہوگا اور سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوگی۔
موڈیز کے مطابق ایشیا پیسیفک خطہ نہ صرف براہِ راست بلکہ بالواسطہ طور پر بھی متاثر ہوگا، کیونکہ کئی ممالک دیگر معیشتوں کی برآمدات میں ویلیو ایڈڈ اجزاء فراہم کرتے ہیں، جن میں ویتنام، سنگاپور اور ملیشیا جیسے کنیکٹر ممالک شامل ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments