گہرے ہوتے ٹیرف بحران کے دوران اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان سفارتی روابط میں تیزی آئی ہے، اور اس ہفتے دو اعلیٰ سطح امریکی وفود کے وفاقی دارالحکومت آنے کی توقع ہے تاکہ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے، حکام نے اتوار کو دوروں کی تصدیق کی ہے۔

پہلا اعلیٰ سطح امریکی وفد، ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے بیورو کے سینئر بیورو آفیشل ایرک میئر کی قیادت میں، 8 سے 10 اپریل 2025 تک اسلام آباد کا دورہ کرے گا۔ دورے کا مقصد اہم معدنیات کے شعبے میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینا اور امریکہ و پاکستان کے درمیان اقتصادی و سیکیورٹی تعلقات کو گہرا کرنا ہے۔

اپنے قیام کے دوران، ایرک میئر پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کریں گے، جہاں وہ پاکستان کے معدنی وسائل میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے امریکی دلچسپی کو اجاگر کریں گے۔ امریکی سفارتخانے کے مطابق، یہ فورم امریکی کمپنیوں کے لیے خاص طور پر کلین انرجی ٹیکنالوجیز اور جدید صنعتوں میں استعمال ہونے والی اہم معدنیات کی تلاش اور پراسیسنگ میں مواقع تلاش کرنے کے لیے کلیدی پلیٹ فارم بنے گا۔

ایرک میئر پاکستانی اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی کریں گے تاکہ اقتصادی تعاون کو وسعت دی جا سکے اور پاکستان میں معدنی ترقی میں امریکی نجی شعبے کی شرکت کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ بات چیت امریکی اقدام کا حصہ ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں اہم معدنیات کی سپلائی چین کو متنوع بنانا اور محدود ذرائع پر انحصار کو کم کرنا ہے۔

اقتصادی روابط کے علاوہ، ایرک میئر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان-امریکہ تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیں گے۔ وہ پاکستانی حکام کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے اقدامات کو مضبوط بنانے پر بات کریں گے اور علاقائی سلامتی و استحکام کے لیے واشنگٹن کے عزم کا اعادہ کریں گے۔

یہ دورہ جنوبی و وسطی ایشیا میں طویل المدتی شراکت داری کو فروغ دینے میں امریکہ کی اسٹریٹجک دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے، جس میں تجارت، سرمایہ کاری، اور مشترکہ سیکیورٹی مقاصد پر نئی توجہ مرکوز ہے۔

اس کے علاوہ، امریکی کانگریس کا ایک وفد بھی رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا۔ کانگریس کا وفد 10 سے 15 اپریل تک پاکستان میں قیام کرے گا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق، جنرل جیک برگمین اور ٹام سوازی اس وفد کی قیادت کریں گے۔ امریکی کانگریسی ارکان وزیر اعظم شہباز شریف، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور مختلف بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔

وفد آزاد جموں و کشمیر کا دورہ بھی کرے گا جہاں انہیں بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی تازہ صورتحال اور لائن آف کنٹرول پر سیکیورٹی صورتحال سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔ کانگریس کا وفد کرتارپور راہداری کا بھی دورہ کرے گا اور بابا گورو نانک کے مزار پر حاضری دے گا۔

اس دورے کا مقصد پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق، اس دورے کے کلیدی ایجنڈا میں معیشت، تجارت، دفاع، عسکری تعاون اور تعلیم کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا شامل ہے۔

حکام نے واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے قید رہنما عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کانگریس ارکان کے ایجنڈا میں شامل نہیں، کیونکہ وفد پاکستان کے داخلی سیاسی معاملات میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ لہٰذا عمران خان کی رہائی کا معاملہ زیر بحث نہیں آئے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف