دنیا

یورپی یونین کی ٹرمپ ٹیرف کے خلاف پہلی جوابی کارروائی کی تیاری

  • یورپی یونین دانتوں کے فلاس سے ہیروں تک 28 بلین ڈالر کی امریکی درآمدات پر جوابی اقدامات کے پہلے سیٹ کی منظوری دے سکتی ہے
شائع April 6, 2025

یورپی یونین (ای یو) کے ممالک آنے والے دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف کے خلاف ایک متحدہ محاذ بنانے کی کوشش کریں گے، جس میں ممکنہ طور پر ڈینٹل فلاس سے ہیروں تک کی 28 ارب ڈالر کی امریکی درآمدات پر طے شدہ جوابی اقدامات کے پہلے سیٹ کی منظوری دی جائے گی۔

اس طرح کے اقدام کا مطلب یہ ہوگا کہ یورپی یونین چین اور کینیڈا کے ساتھ مل کر امریکہ پر جوابی ٹیرف عائد کرے گی جس سے کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ یہ عالمی تجارتی جنگ بن جائے گی، جس سے اربوں صارفین کے لیے سامان مہنگا ہو جائے گا اور دنیا بھر کی معیشتیں کساد بازاری کی طرف دھکیل دی جائیں گی۔

27 ممالک پر مشتمل یورپی بلاک کو اسٹیل اور ایلومینیم اور کاروں پر 25 فیصد درآمدی ٹیرف کا سامنا ہے جبکہ تقریباً تمام دیگر اشیاء پر بدھ سے 20 فیصد ”جوابی“ ٹیرف کا سامنا ہے۔

ٹرمپ کے ٹیرف یورپی یونین کی امریکہ کو کی جانے والی برآمدات کا تقریباً 70 فیصد ہیں ، جس کی مالیت گزشتہ سال مجموعی طور پر 532 بلین یورو (585 بلین ڈالر) تھی - جبکہ تانبے ، دواسازی ، سیمی کنڈکٹر اور لکڑی پر ممکنہ ٹیرف کا تعین ابھی باقی ہے۔

یورپی کمیشن، جو یورپی یونین کی تجارتی پالیسی کو مربوط کرتا ہے، پیر کی رات ممبرممالک کو امریکی مصنوعات کی ایک فہرست پیش کرے گا جو ٹرمپ کے اسٹیل اور ایلومینیم ٹیرف کے جواب میں وسیع تر جوابی ٹیرف کے بجائے اضافی ٹیکس عائد کریں گے۔

اس میں امریکا سے درآمد گوشت، اناج، شراب، لکڑی اور کپڑوں کے ساتھ ساتھ چیونگم، ڈینٹل فلاس، ویکیوم کلینر اور ٹوائلٹ پیپر شامل ہوں گے۔

ایک پروڈکٹ جس نے زیادہ توجہ حاصل کی ہے اور یورپی بلاک میں اختلافات کو بے نقاب کیا ہے وہ بوربن یعنی ایک قسم کی امریکی اسپرٹ ہے۔ یورپی کمیشن نے اس پر 50 فیصد ٹیرف مقرر کیا ہے جس کے بعد ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر یورپی یونین اس فیصلے پر پیشرفت کرتی ہے تو یورپی یونین کے الکحل مشروبات پر 200 فیصد جوابی ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

شراب برآمد کنندگان فرانس اور اٹلی دونوں نے اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یورپی یونین، جس کی معیشت آزاد تجارت پر بہت زیادہ منحصر ہے، اس بات کو یقینی بنانے کی خواہاں ہے کہ اسے کسی بھی ردعمل کے لئے وسیع حمایت حاصل ہو تاکہ مذاکرات میں داخل ہونے کے لئے ٹرمپ پر دباؤ برقرار رہے۔

لکسمبرگ پیر کے روز ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کے اعلان کے بعد یورپی یونین کے وسیع پیمانے پر ہونے والے پہلے سیاسی اجلاس کی میزبانی کرے گا جہاں یورپی یونین کے 27 رکن ممالک سے تجارت کے ذمہ دار وزراء امریکی ٹیرف کے اثرات اور اس کا بہترین جواب دینے کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔

یورپی یونین کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کا بنیادی مقصد ٹیرف کے خاتمے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کے مشترکہ پیغام کے ساتھ ابھرنا ہے لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو جوابی اقدامات کے ساتھ جواب دینے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

بریگزٹ کے بعد ہمارا سب سے بڑا خوف دو طرفہ معاہدوں اور اتحاد کا ٹوٹنا تھا لیکن تین یا چار سال کے مذاکرات کے ذریعے ایسا نہیں ہوا۔ یورپی یونین کے ایک سفارت کار نے کہا کہ یقیناً یہاں آپ کی کہانی مختلف ہے لیکن ہر کوئی ایک مشترکہ تجارتی پالیسی میں دلچسپی دیکھ سکتا ہے۔

کاؤنٹر ٹیرف

یورپی یونین کے ارکان میں ردعمل کے حوالے سے مختلف رائے پائی جاتی ہے۔ فرانس نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو ٹیکسوں سے آگے بڑھ کر ایک پیکیج پر کام کرنا چاہیے، اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے تجویز دی ہے کہ یورپی کمپنیوں کو اس وقت تک امریکہ میں سرمایہ کاری معطل کر دینی چاہیے جب تک کہ “صورتحال واضح نہ ہو جائے۔

آئرلینڈ، جس کی برآمدات کا تقریبا ایک تہائی حصہ امریکہ کو جاتا ہے، نے غور و فکر اور نپے تلے انداز سے ردعمل کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اٹلی، جو امریکہ کو یورپی یونین کا تیسرا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا یورپی یونین کو اس کا جواب دینا چاہئے۔

یورپی یونین کے ایک سفارت کار نے کہا کہ یہ ایک مشکل صورتحال ہے۔ امریکہ کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اقدامات بہت نرم نہیں ہو سکتے لیکن کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے کے لیے اسے بہت مشکل بھی نہیں ہونے چاہئیں۔

واشنگٹن کے ساتھ اب تک ہونے والی بات چیت کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔ یورپی یونین کے تجارتی سربراہ ماروس سیفکووچ نے جمعے کے روز امریکی ہم منصبوں کے ساتھ اپنے دو گھنٹے کے تبادلہ خیال کو ”واضح“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی ٹیرف نقصان دہ اور غیر منصفانہ ہیں۔

یورپی یونین کے ابتدائی جوابی ٹیرف کو کسی بھی صورت میں بدھ کو ووٹنگ کے لئے پیش کیا جائے گا اور اس کی منظوری دی جائے گی سوائے اس کے کہ اگر 15 یورپی یونین کے ارکان جو یورپی یونین کی آبادی کا 65% نمائندگی کرتے ہیں، اس کی مخالفت کریں، جو کہ ایک غیر متوقع صورتحال ہوگی۔

یہ دو مرحلوں میں نافذ العمل ہوں گے، ایک چھوٹا حصہ 15 اپریل کو اور باقی ایک ماہ بعد۔

کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن پیر اور منگل کو اسٹیل، آٹوموٹو اور فارماسیوٹیکل شعبوں کے چیف ایگزیکٹوز کے ساتھ الگ الگ بات چیت کریں گی تاکہ ٹیرف کے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے اور اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ آگے کیا کرنا ہے۔

Comments

200 حروف