حکومت بجلی کے نرخوں میں کمی کا منصوبہ بنارہی ہے جس کا مقصد صنعتکاروں کو ریلیف فراہم کرنا اور برآمدات میں اضافہ کرنا ہے، یہ اقدام آئی ایم ایف سے مزید فنڈز حاصل کرنے کے معاہدے کے فوراً بعد کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چین میں باؤ فورم کے موقع پر بلومبرگ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ حکومت جلد ہی بجلی کے نرخوں میں کمی کا اعلان کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام دیگر کوششوں کے ساتھ جڑا ہے جن میں مالیاتی اخراجات اور ٹیکسز کا بوجھ کم کرنا شامل ہے تاکہ پیداواری شعبہ اپنی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ کرسکے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ بنیادی طور پر معیشت کے ڈی این اے میں تبدیلی لانا ضروری ہے تاکہ اسے برآمدات پر مبنی بنایا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ توانائی کے شعبے میں ہم وزیرِاعظم کی قیادت میں بجلی کے نرخ کم کرنے پر کام کررہے ہیں، اور وزیرِاعظم آنے والے دنوں میں اس حوالے سے اعلان کریں گے۔
پاکستان میں گزشتہ چند سالوں کے دوران بعض صارفین کے بجلی کے بل تین گنا تک بڑھ گئے ہیں جس سے نہ صرف صارفین کی خریداری قوت متاثر ہوئی ہے بلکہ مقامی صنعت بھی علاقائی سطح پر کم مسابقتی ہوگئی ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کے معاشی بحالی کے منصوبوں کو بدھ کو اس وقت تقویت ملی جب آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے دو الگ قرضوں کی صورت میں 2.3 ارب ڈالر دینے پر اتفاق کیا۔ یہ معاونت ملک کو ڈالر کی شدید قلت سے نکلنے میں مدد دے گی، جس نے 2022 میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت اس وقت ایسا بجٹ تیار کررہی ہے جو ٹیکس نیٹ کو وسیع کرے گا جس میں رئیل اسٹیٹ، ریٹیل اور زرعی شعبے کو شامل کیا جائے گا۔ ان کے مطابق، اس سے حکام کو پیداواری شعبے پر عائد غیر متناسب طور پر زیادہ ٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے گزشتہ اپریل میں اپنی پالیسی شرح 22 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کر دی تھی، تاہم اس ماہ توقع کے برعکس بینچ مارک شرح کو برقرار رکھا۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگرچہ پالیسی ریٹ مرکزی بینک کا اختیار ہے، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ رواں سال اس میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس سطح پر مجموعی اور بنیادی مہنگائی موجود ہے اس کے پیش نظر میں توقع کرتا ہوں کہ رواں سال شرح سود میں مزید کمی دیکھنے کو ملے گی۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ چوتھی سہ ماہی میں پاکستان اپنا پہلا چینی یوآن میں نامزد بانڈ جاری کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے جس کی مالیت 20 کروڑ سے 25 کروڑ ڈالر کے درمیان ہوگی۔ اس کا مقصد ماحولیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز حاصل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان پہلے ہی چین کے ترقیاتی بینکوں سے انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے بھاری قرض لے چکا ہے، لیکن ملک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی مالیاتی ذرائع کو امریکا، یورپ اور اسلامی سکوک سے آگے بھی متنوع بنائے۔
محمد اورنگ زیب نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم دنیا کی دوسری سب سے بڑی اور گہری کیپٹل مارکیٹ سے فائدہ اٹھائیں۔
Comments