لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے بینکوں کے ونڈ فال انکم ٹیکس سے متعلق کیس میں حکم امتناع ختم کرنے سے قومی خزانے کو ساڑھے گیارہ ارب روپے کا فائدہ ہوا۔ جبکہ مجموعی طور پر ایک ماہ میں سرکاری خزانے کو 34.5 ارب روپے کا مالی فائدہ ہوا۔

یہ کامیابی وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے معاشی اصلاحات کے وژن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی میں بہتری کی وجہ سے حاصل ہوئی۔

وزیراعظم نے فنانس ایکٹ 2023 کے تحت بینکوں کی غیر متوقع آمدن پر ٹیکس سے متعلق کیسز پر حکم امتناع کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر قانون، وزیر خزانہ، اٹارنی جنرل اور چیئرمین ایف بی آر کو ان مقدمات پر دلائل کے لیے بہترین ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی۔

گزشتہ ماہ ٹیم کی کوششوں سے پہلے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلوں کے بعد 23 ارب روپے وصول کیے گئے اور اب لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے 11 ارب 50 کروڑ روپے حاصل ہوئے۔

وزیراعظم نے وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، اٹارنی جنرل منصور اعوان، چیئرمین ایف بی آر ارشد محمود لنگڑیال، سیکرٹری خزانہ امداد بوسال اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وزیر قانون و خزانہ اور اٹارنی جنرل کی ٹیم نے اپنی محنت سے اس تاریخی کامیابی کو ممکن بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ان تخلیقی اور مضبوط اقدامات کی وجہ سے ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو سکتا ہے اور بہتر معیشت کی امید پیدا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ 34.5 ارب روپے کی خطیر رقم قومی خزانے میں جمع کرائی گئی اور اب یہ رقم صحت، تعلیم اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر خرچ کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان جلد ہی اس قسم کے اقدامات سے خود کفیل ہوجائے گا۔

Comments

200 حروف