پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پاک بھارت تعلقات سے متعلق بیان کو گمراہ کن اور یکطرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

یہ بیان بھارتی وزیر اعظم کے امریکی پوڈکاسٹر لیکس فریڈمین کو دیے گئے انٹرویو کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان پر دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ بھارت کی جانب سے تعلقات کو معمول پر لانے کی ہر کوشش کو دشمنی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے پاکستان میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا بھی ذکر کیا اور ملک کو ”دہشت گردی کا عالمی مرکز“ قرار دیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ مودی کے بیان سے جموں و کشمیر کا تنازع آسانی سے حذف کردیا جاتا ہے جو پچھلے سات دہائیوں سے حل طلب ہے، حالانکہ بھارت نے اقوام متحدہ، پاکستان اور کشمیری عوام کو اس کے حل کی سنجیدہ یقین دہانیاں کرائی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت کا مظلومیت کا فرضی بیانیہ پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے اور اس کے جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضے کے دوران ریاستی جبر کو خفیہ رکھنے میں اپنے ملوث ہونے کو چھپا نہیں سکتا۔

ترجمان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ الزام تراشی کے بجائے غیر ملکی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ، تخریب کاری اور دہشت گردی کے اپنے ریکارڈ پر غور کرے۔

دفتر خارجہ نے جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کے لیے تعمیری روابط اور نتیجہ خیز مذاکرات کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ تاہم دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام بھارت کے سخت رویے اور تسلط پسندانہ عزائم کی وجہ سے یرغمال بنا ہوا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف بیانیہ دوطرفہ ماحول کو خراب کرتا ہے اور امن اور تعاون کے امکانات کو متاثر کرتا ہے جے لازمی طور پر بند ہونا چاہئے۔

Comments

200 حروف