وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس ڈویژن میں ورلڈ بینک کی ٹیم سے ملاقات کی جس میں پاکستان کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزارت خزانہ میں ہونے والے اجلاس میں وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس کا بنیادی مقصد اقتصادی اصلاحات کے لیے عالمی بینک کی سرمایہ کاری کی فنانسنگ پر مسلسل تبادلہ خیال تھا۔
اجلاس کے دوران ورلڈ بینک کی ٹیم نے جامع نیشنل گروتھ اینڈ فسکل پروگرام کی تیاری کے حوالے سے جاری کام پیش کیا۔
اس پروگرام میں معاشی اور مالی اصلاحات سے متعلق اہم موضوعات کی ایک وسیع رینج کا احاطہ کیا گیا ہے ، جس میں جامع اور پائیدار ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے ، آمدنی کو متحرک کرنے ، اخراجات کے معیار کو بہتر بنانے اور خدمات کی فراہمی میں کارکردگی اور احتساب کو بڑھانے کی حکمت عملی شامل ہے۔
ان اصلاحات کا ایک اہم مقصد پیداواری نجی سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے ضروری حالات پیدا کرنا ہے جبکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جامع ترقی کے لئے زیادہ سے زیادہ عوامی وسائل مختص کیے جائیں۔
مزید برآں، عالمی بینک نے اورنگ زیب کو پری بجٹ مشاورت کے دوران مختلف چیمبرز، تجارتی تنظیموں اور ایسوسی ایشنز سے جمع کردہ پالیسی تجاویز اور سفارشات کے جاری اعداد و شمار کے تجزیے سے آگاہ کیا۔
یہ مشترکہ نقطہ نظر حکومت کے ابتدائی بجٹ کے عمل کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے ، جسے رواں سال جنوری میں پیش کیا گیا تھا تاکہ ٹھوس معاشی نقطہ نظر پر مبنی ایک مضبوط اور حقیقت پسندانہ ریونیو پالیسی کو یقینی بنایا جاسکے۔
ملاقات کے دوران انہوں نے وفاقی اور صوبائی سطح پر مالی، تجارتی اور نجی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے جامع اور مربوط نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ایسی اصلاحات کی اہمیت پر روشنی ڈالی جو نتائج پر مبنی اور کارکردگی پر مبنی اشارے کے ذریعے حوصلہ افزائی کرتی ہیں جو براہ راست انسانی ترقی اور سماجی و اقتصادی ترقی سے منسلک ہیں۔
وزیر خزانہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کے لئے قومی سطح پر مربوط نقطہ نظر ، جیسا کہ قومی مالیاتی معاہدے کی مثال ہے ، انتہائی اہم ہے۔
اورنگزیب نے اس بات پر زور دیا کہ یکجہتی پر مبنی یہ نقطہ نظر ملک کی جامع اور پائیدار اقتصادی ترقی کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا، جس سے تمام شہریوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
Comments