پاکستان

پہلا جائزہ، آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدے کیلئے پرامید

  • مذاکرات کسی حتمی معاہدے تک نہیں پہنچ سکے، آئندہ دنوں میں پالیسی مذاکرات کو حتمی شکل دینے کیلئے ورچوئل بات چیت جاری رہے گی
شائع March 16, 2025 اپ ڈیٹ March 16, 2025 10:35am

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستانی حکام نے 37 ماہ کے توسیعی معاہدے کے تحت ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کے پہلے جائزے پر اسٹاف لیول معاہدے (ایس ایل اے) تک پہنچنے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ تاہم، مذاکرات کسی حتمی معاہدے تک نہیں پہنچ سکے، اور آئی ایم ایف مشن اور پاکستانی حکام آئندہ دنوں میں پالیسی مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے لیے ورچوئل بات چیت جاری رکھیں گے۔

آئی ایم ایف کی ایک ٹیم، جس کی قیادت ناتھن پورٹر کر رہے تھے، 24 فروری سے 14 مارچ 2025 تک اسلام آباد اور کراچی کا دورہ کیا تاکہ پاکستان کے اقتصادی پروگرام کے پہلے جائزے اور آئی ایم ایف کے ریزیلینس اینڈ سسٹینبیلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے تحت ممکنہ نئے معاہدے پر بات چیت کی جا سکے۔

مذاکرات کے اختتام پر، ناتھن پورٹر نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام نے 37 ماہ کے توسیعی معاہدے کے تحت ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کے پہلے جائزے پر اسٹاف لیول معاہدے (ایس ایل اے) تک پہنچنے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پروگرام پر عمل درآمد مضبوط رہا ہے، اور مذاکرات میں کئی اہم شعبوں میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، جن میں عوامی قرض کو مستقل طور پر کم کرنے کے لیے مالی استحکام، افراطِ زر کو کم رکھنے کے لیے سخت مالیاتی پالیسی کا نفاذ، توانائی کے شعبے کی بہتری کے لیے اصلاحات، اور پاکستان کے اقتصادی ترقی کے ایجنڈے پر عمل درآمد شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سماجی تحفظ، صحت، اور تعلیم کے شعبے میں اخراجات کی بحالی پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔

مذاکرات میں حکام کے موسمیاتی اصلاحاتی ایجنڈے پر بھی پیش رفت ہوئی ہے، جو قدرتی آفات سے جڑے خطرات کو کم کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے اصلاحات ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کے ریزیلینس اینڈ سسٹینبیلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے تحت معاونت حاصل کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشن اور حکام آئندہ دنوں میں ان مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے لیے ورچوئل بات چیت جاری رکھیں گے۔

این این آئی کے مطابق کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہفتے کے روز آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مثبت مشاورت آئندہ ہفتے بھی جاری رہے گی۔

نجی ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد مضبوط رہا ہے اور حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ مذاکرات میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف مشن کو پاکستان کی اقتصادی کارکردگی سے آگاہ کیا، اور مذاکرات مثبت رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف وفد کو اہم اقتصادی اشاریوں، محصولات کی وصولی، اور مالیاتی اصلاحات پر بریفنگ دی جو قرض پروگرام کے تحت کی گئی ہیں۔

حکومت نے آئی ایم ایف کو اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ وہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور مالیاتی خسارے کو کم کرنے سمیت ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لیے پرعزم ہے۔

اگرچہ اسٹاف لیول معاہدہ ابھی تک نہیں ہو سکا، لیکن حکام پر امید ہیں کہ مسلسل مذاکرات مالی معاونت کی اگلی قسط کے حصول کی راہ ہموار کریں گے۔

آئی ایم ایف نے مبینہ طور پر سخت ٹیکس کمپلائنس اور توانائی کے شعبے میں مزید اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ گردشی قرضے کے مسئلے سے نمٹا جا سکے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف