سرکاری ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وزارتِ خزانہ نے پاور ڈویژن سے کے-الیکٹرک کے ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی (ٹی ڈی ایس) اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (کے ڈبلیو ایس سئ) کے دعووں کے علاوہ کے-الیکٹرک کے سی پی پی اے-جی، این ٹی ڈی سی اور ایس ایس جی سی کو واجبات سے متعلق ثالثی معاہدے میں مجوزہ ترامیم پر پیشرفت رپورٹ طلب کر لی ہے۔

پاور ڈویژن نے فورم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کے-الیکٹرک سے متعلق مسائل اور تنازعات کے حل کے لیے اس وقت کے وزیرِاعظم پاکستان نے 10 جون 2022 کو ایک ٹاسک فورس تشکیل دی تھی۔

ٹاسک فورس کی جانب سے متعدد معاہدوں (پاور پرچیز ایجنسی معاہدہ، انٹر کنکشن معاہدہ، ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی معاہدہ اور ثالثی معاہدہ) سے متعلق سفارشات کو وفاقی حکومت نے 16 دسمبر 2023 کو منظور کیا، جس کے تحت ایک ثالثی معاہدہ طے پایا۔ اس معاہدے کی شق 2 میں درج ذیل کلیمز کو ثالثی کے لیے مقرر کیا گیا: (i) کے-الیکٹرک کے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن سے واجب الادا وصولیوں کی رقم کتنی ہے؟ (ii) حکومتِ پاکستان پر کے-الیکٹرک کی کتنی ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی واجب الادا ہے، بشمول وہ تمام کلیمز جو کے-الیکٹرک کے حق میں تسلیم شدہ ہیں لیکن کسی بھی طریقہ کار کی تاخیر کے باعث زیر التوا ہیں؟ (iii) کے-الیکٹرک پر نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی/ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے کتنے واجبات ہیں؟ (iii) کے-الیکٹرک پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے کتنے واجبات ہیں؟ اور (v) کیا مذکورہ کلیمز سے متعلق کسی بھی فریق کو مزید ادائیگیاں کرنی باقی ہیں؟

پاور ڈویژن نے مزید آگاہ کیا کہ مفاہمتی معاہدے کی شق 3(d) میں ثالثی کے لیے مقررہ مدت درج ہے، جس کے مطابق: ”ثالث تمام پیش کردہ دعوؤں پر اپنی تحریری رائے تقرری کی تاریخ سے 60 دن کے اندر دے گا، جس میں تمام فریقین کی باہمی رضامندی سے مزید 30 دن کی توسیع کی جا سکتی ہے۔“

پاور ڈویژن نے فورم کو آگاہ کیا کہ مقرر کردہ ثالث اشتر اوصاف علی نے 4 مارچ 2024 کو ثالثی عمل کا آغاز کیا، تاہم کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے 13 جنوری 2024 کے خط میں ثالثی میں شرکت سے انکار کر دیا اور ثالث کی کوششوں کے باوجود کارروائی میں شامل نہیں ہوا۔

کے-الیکٹرک نے درج ذیل دعوے پیش کیے:(i) کے ڈبلیو ایس سی کی جانب سے مبینہ طور پر واجب الادا رقم، جو حکومتِ پاکستان کے خلاف دائر کی گئی کیونکہ کے ڈبلیو ایس سی ثالثی میں شامل نہیں تھا۔(ii) ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی کے کچھ تصدیق شدہ اور غیر تصدیق شدہ دعوے، جو حکومتِ پاکستان کے پاس منظوری کے منتظر ہیں۔

حکومتِ پاکستان (محکمہ خزانہ) کا مؤقف تصدیق شدہ ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی (ٹی ڈی ایس) کے دعووں کے حوالے سے نوٹ کیا گیا۔این ٹی ڈی سی/سی پی پی اے-جی نے کے ای کے خلاف بجلی کی سپلائی کے واجبات سے متعلق دعویٰ دائر کیا، جبکہ ایس ایس جی سی نے بھی کے ای کے ذمے واجب الادا رقم کے بارے میں اپنا دعویٰ پیش کیا۔

مزید برآں، کے ای نے اپنے واجبات میں رائٹ آف، اینڈ آف ٹرم ایڈجسٹمنٹ، نئے ملٹی ایئر ٹیرف (ایم وائی ٹی) 2024-2030 اور دیگر زیر التوا دعووں کی مد میں مخصوص رقوم کا بھی مطالبہ کیا۔ یہ تمام معاملات نیپرا کی جانب سے جائز اور ٹیرف کا حصہ تسلیم کیے جانے کے منتظر ہیں، جس کے بعد وفاقی حکومت کو سبسڈی کی الاٹمنٹ اور ٹیرف سے متعلق پالیسی فیصلہ لینا ہوگا۔

ثالثی کارروائی کے دوران پیش آنے والے اہم واقعات کی ایک زمانی ترتیب پیش کی گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شریک فریقین نے کئی اقدامات کیے۔ تاہم، معاملات کی پیچیدگی کے باعث ثالثی کا عمل مقررہ مدت میں مکمل نہیں ہو سکا۔

مزید برآں، کے ڈبلیو ایس سی نے ثالثی کے عمل میں شرکت سے انکار کردیا۔ اضافی ٹیرف اور سبسڈی کلیم سے متعلق امور، خصوصاً یہ تعین کرنا کہ آیا یہ دعوے جائز ہیں یا نہیں، 1997 کے ”ریگولیشن آف جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ایکٹ“ کے سیکشن 7 اور 31 کے تحت مکمل طور پر نیپرا کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔نیپرا کی جانب سے ان کلیمز کی مقدار اور جواز کا تعین ہونے کے بعد، وفاقی حکومت ان کا نوٹیفکیشن اپنے مالیاتی اہداف، بجٹ کی حدود اور مختص کردہ فنڈز کو مدنظر رکھ کر کرے گی۔ لہٰذا، ان کلیمز کی رقم اور ان کی ایڈجسٹمنٹ ثالثی معاہدے کی شق 2 کے دائرہ کار سے باہر تھی، اور ایسا کوئی بھی اقدام نیپرا کے قانونی و ریگولیٹری دائرہ اختیار اور حکومت پاکستان کے آئین 1973 کے تحت وفاقی حکومت کے اختیارات میں مداخلت کے مترادف ہوتا۔

پاور ڈویژن نے اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی) کے غور کے لیے درج ذیل تجویز پیش کی:”ثالثی معاہدے میں ترمیم کی جائے تاکہ منظوری کی تاریخ سے مزید 60 دن کی مدت دی جا سکے، لیکن صرف ان دعووں کے حل کے لیے جو پیراگراف نمبر 04 میں بیان کیے گئے ہیں اور ثالثی معاہدے کی شق 2 کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔“

بحث کے دوران فورم کو آگاہ کیا گیا کہ یہ معاملہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونس میں بھی زیر غور آیا، جہاں فیصلہ کیا گیا کہ ثالثی معاہدے کی مدت 60 دن کے بجائے 90 دن تک بڑھانے کی سفارش اقتصادی رابطہ کمیٹی سے کی جائے، تاکہ معاملات کو بہتر انداز میں مکمل کیا جا سکے۔

تفصیلی بحث کے بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاور ڈویژن کی تجویز منظور کر لی، جس کے تحت 16 فروری 2024 کے ثالثی معاہدے میں ترمیم کی گئی۔ یہ ترمیم کے-الیکٹرک کے ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے دعووں کے علاوہ کے-الیکٹرک کے سی پی پی اے-جی/این ٹی ڈی سی اور ایس ایس جی سی کو واجب الادا رقم سے متعلق ہے۔ ای سی سی نے ثالثی معاہدے کی مدت میں مزید 90 دن کی توسیع کی منظوری دی، تاکہ مخصوص مالیاتی دعووں پر ثالثی کا عمل مکمل کیا جا سکے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ای سی سی کے فیصلے پر عملدرآمد رپورٹ کا ابھی انتظار ہے اور اسے مقررہ پروفارما پر شیئر کرنے کی ضرورت ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف