پاکستان

جعفر ایکسپریس حملہ، 27 دہشت گرد ہلاک، 155 مسافروں کو بچا لیا گیا

دہشت گردوں نے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ان کو خودکش بمباروں کے بغل میں کھڑا کر دیا
شائع March 12, 2025 اپ ڈیٹ March 12, 2025 10:53am

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے، جس میں ابتک کم از کم 27 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے جبکہ 155 مسافروں کو بچا لیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ علیحدگی پسند عسکریت پسندوں نے منگل کو جنوب مغربی پاکستان میں ایک ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا دیا اور ایک مسافر ٹرین پر فائرنگ کر دی، درجنوں افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

یہ واقعہ منگل کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کے قریب سبی ضلع کے دیہی علاقے میں ایک سٹی اسٹیشن کے قریب پیش آیا جہاں ٹرین رکنے والی تھی۔

ٹرین کوئٹہ سے شمال مغربی خیبر پختونخوا کے شہر پشاور کے لیے روانہ ہوئی تھی جس کا سفر 30 گھنٹے سے زیادہ تھا۔

پولیس نے یہ واضح نہیں کیا کہ دور افتادہ پہاڑی علاقے میں کتنے مسافروں کو یرغمال بنایا گیا تھا لیکن باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 214 افراد کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور انہوں نے انہیں قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔

سینئر ضلعی پولیس افسر رانا دلاور نے بتایا کہ متاثرہ ٹرین اب بھی وہاں پر موجود ہے اور مسلح افراد مسافروں کو پکڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا ہے اور ہیلی کاپٹرز اور اسپیشل فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔

مقامی حکام، پولیس اور ریلوے حکام نے بتایا کہ ٹرین ایک سرنگ میں پھنس گئی تھی اور ڈرائیور شدید زخمی ہونے کے بعد جاں بحق ہوگیا۔

علیحدگی پسند عسکریت پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی کا کہنا ہے کہ اس نے پٹریوں کو دھماکے سے اڑا دیا اور ’تیزی سے ٹرین کا کنٹرول سنبھال لیا‘۔ گروپ کا کہنا ہے کہ وہ جاری فوجی آپریشن کے جواب میں 10 افراد کو قتل کردیگا۔

بی ایل اے نے مطالبہ کیا ہے کہ 48 گھنٹوں کے اندر بلوچ سیاسی قیدیوں، کارکنوں اور لاپتہ افراد کی رہائی کی جائے۔ گروپ نے کہا، “بی ایل اے قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔

اگر مقررہ مدت میں ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے گئے یا اگر قابض ریاست نے اس دوران کسی فوجی کارروائی کی کوشش کی تو تمام جنگی قیدی مارے جائیں گے اور ٹرین مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔

بی ایل اے نے دعویٰ کیا کہ یرغمالیوں میں پاک فوج کے اہلکار اور دیگر سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں جو چھٹیوں پر سفر کر رہے ہیں۔

رانا دلاور نے کہا کہ کچھ عسکریت پسندوں نے تقریبا 35 یرغمالیوں کے ایک گروپ کو پہاڑوں میں لے جایا ہے جبکہ دیگر اب بھی انجن میں ہیں۔

انہوں نے اس سے قبل کہا تھا کہ 300 سے زائد یرغمالی محفوظ ہیں لیکن سیکیورٹی حکام نے اعلان کیا ہے کہ اب تک 104 افراد کو بازیاب کرایا جا چکا ہے۔

سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ سرنگ کے قریب دھماکے کی آواز سنی گئی اور وہ ایک پہاڑی علاقے میں عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

ایک سیکیورٹی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ حملے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں، ٹرین میں سوار 425 مسافروں میں 80 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔

ایک اور سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ 104 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے، 17 زخمیوں کو اسپتال لے جایا گیا ہے اور 16 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

قتل کی دھمکی

بی ایل اے نے صحافیوں کو ای میل کے ذریعے اور ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا، سویلین مسافروں، خاص طور پر خواتین، بچوں، بزرگوں اور بلوچ شہریوں کو بحفاظت رہا کر دیا گیا ہے اور انہیں ایک محفوظ راستہ دیا گیا ہے۔

بی ایل اے نے مزید متنبہ کیا ہے کہ اگر فوجی مداخلت جاری رہی تو تمام یرغمالیوں کو پھانسی دے دی جائے گی۔

صدر اور وزیراعظم کی حملے کی مذمت

دریں اثناء صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر انسانی ہیں اور اس حملے میں ملوث افراد بلوچستان اور اس کی روایات کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم حملہ کرنے والوں، نہتے مسافروں، بزرگوں اور بچوں کو یرغمال بنانے والوں کو مسترد کرتی ہے۔

صدر زرداری نے کہا کہ کوئی بھی مذہب یا معاشرہ اس طرح کے مذموم کاموں کی اجازت نہیں دیتا۔

اسی طرح وزیر اعظم نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز بروقت اور فوری کارروائی کر رہی ہیں اور جلد ہی آپریشن میں کامیاب ہو جائیں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایسے حملے کرنے والے درندہ صفت دہشت گرد کسی رحم کے مستحق نہیں، وہ بلوچستان کی ترقی کے دشمن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی جانب سے رمضان المبارک میں بے گناہ مسافروں کو نشانہ بنانا اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ ان کا مذہب اسلام یا پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Comments

200 حروف