خیبر پختونخوا (کے پی) کے ضلع کرم میں ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں کم از کم چار اہلکار شہید ہو گئے ہیں۔
افغانستان کی سرحد پر واقع ضلع کرم میں حالیہ برسوں میں تشدد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس عسکریت پسندوں نے اتوار کی صبح یہ حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ کم از کم چار سکیورٹی اہلکار شہید اور 7 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
اگست 2021 میں کابل میں افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستانی طالبان ، جسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے نام سے جانا جاتا ہے - شمال مغربی خطے میں سب سے زیادہ فعال عسکریت پسند گروپ ہے اور باقاعدگی سے سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتا ہے۔
اسلام آباد کابل کے حکمرانوں پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر پناہ لینے والے عسکریت پسندوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ناکام رہے ہیں کیونکہ وہ پاکستان پر حملے کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے اسی صوبے کے ضلع بنوں میں ایک فوجی کمپاؤنڈ میں خودکش بمباروں نے دو کار بم دھماکے کیے تھے جس کے نتیجے میں 13 شہری اور پانچ فوجی شہید ہو گئے تھے۔
اسلام آباد میں قائم ایک تجزیاتی گروپ سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کے لیے ایک دہائی میں سب سے مہلک سال تھا، جہاں 25 0 ملین افراد رہتے ہیں، حملوں میں اضافہ ہوا جس میں 1600 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
Comments