جیسا کہ پاکستان کرپٹو کرنسی پر اپنے موقف کو باضابطہ بنانے کی طرف بڑھ رہا ہے لیکن اہم اسٹیک ہولڈرز نے اسے اپنانے، ریگولیشن اور ملکی معیشت پر اس کے اثرات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے.

بزنس ریکارڈر سے بات کرتے ہوئے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای سی اے پی) کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے کہا کہ انہوں نے حکومت کو سفارش کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ پاکستان اپنے کرپٹو بلاک چین اور پلیٹ فارمز پر کنٹرول برقرار رکھے تاکہ قیاس آرائیوں کو روکا جاسکے اور سیکورٹی کو بڑھایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کو اس کی نگرانی کے لئے ایک میکانزم تیار کرنا چاہئے۔

ملک محمد بوستان نے بتایا کہ حکومت کرپٹو کرنسی کے حوالے سے امریکہ سے رہنما خطوط طلب کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کرپٹو کو اپنانے سے پاکستان میں منی لانڈرنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی اور ملک میں مزید سرمایہ کاری کے دروازے کھلیں گے۔

گزشتہ ہفتے فنانس ڈویژن نے کہا تھا کہ حکومت نیشنل کرپٹو کونسل کے قیام پر غور کرے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ پاکستان کا ڈیجیٹل اثاثہ جات کا ایکو سسٹم محفوظ، مطابقت پذیر اور پائیدار انداز میں ترقی کرے۔

فنانس ڈویژن نے اس وقت کہا تھا کہ کونسل “اہم حکومتی نمائندوں، ریگولیٹری اتھارٹیز اور صنعت کے ماہرین پر مشتمل ایک مخصوص مشاورتی ادارے کے طور پر کام کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کرپٹو کونسل پالیسی کی ترقی کی نگرانی کرے گی اور ریگولیٹری چیلنجز سے نمٹے گی۔

مزید برآں، کونسل دوست ممالک کے ساتھ مل کر بین الاقوامی ڈیجیٹل اقتصادی مصروفیات کے لئے معیاری فریم ورک تیار کرے گی۔

تاہم ای سی اے پی کے سیکرٹری جنرل ظفر پراچہ نے تشویش کا اظہار کیا کہ علیحدہ کونسل کے قیام کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں وثوق کے ساتھ کہتا ہوں کہ کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل اثاثوں کو پاکستان میں متعارف کرانا چاہیے، ہمارے پاس اس کے لیے بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاہم جب ہمارے پاس پہلے سے ہی اس شعبے میں مطلوبہ مہارت کے ساتھ ایک مرکزی بینک ہے تو کرپٹو کونسل قائم کرنا غیر ضروری ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کونسل، جو مختلف اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ہوگی، تاخیر کا باعث بن سکتی ہے.

کرنسی کے ماہر نے متنبہ کیا کہ کرپٹو کرنسی لانچ کرنے میں وقت لگ سکتا ہے ،کیونکہ ڈیجیٹل کرنسی سے وابستہ بہت سارے خطرات ہیں ، جن کا انتظام کرنے کی ضرورت ہے۔

فنانس ڈویژن نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ڈیجیٹل اثاثوں کی مارکیٹ میں 20 ملین سے زائد فعال صارفین ہیں جنہیں اعلیٰ ٹرانزیکشن فیس سمیت اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔

قبل ازیں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اداروں بشمول اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں ڈیجیٹل بینکنگ میں نمایاں پیش رفت کے تناظر میں کرپٹو کرنسی کو ممکنہ طور پرمتعارف کرانے پر غور کریں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب، جو ایک سابق سینئر بینکر بھی ہیں، نے کراچی میں پاکستان بینکنگ سمٹ 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ کرپٹو یہاں غیر رسمی مارکیٹ میں پہلے سے ہی رائج ہے اور اعداد و شمار وہی ہیں جو وہ ہیں، اگرچہ وہ ان اعداد و شمار کا ایک چوتھائی ہیں جو منتقل کیے جا رہے ہیں، ہمیں ریگولیٹری نظام کے لحاظ سے سوچنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور سوچنے کی ضرورت ہے کہ (پاکستان میں) مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل اثاثوں کے ساتھ کیسے آگے بڑھنا ہے۔

Comments

200 حروف