عوامی فنڈز کا ذاتی تشہیر کیلئے استعمال، سپریم کورٹ سے وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست
سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے خلاف عوامی فنڈز کو ذاتی تشہیر کے لیے استعمال کرنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما راجہ بشارت نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مدعا علیہ نے سپریم کورٹ کے 22 نومبر 2022 کے فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس سے قبل سابق وزیر قانون پنجاب بشارت راجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تصاویر تمام بڑے اخبارات میں شائع ہونے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
درخواست گزار نے الزام عائد کیا کہ مریم نواز نے سرکاری اشتہارات کو بطور وزیراعلیٰ پنجاب ذاتی تشہیر کے لیے استعمال کیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 22 نومبر 2022 کو ذاتی تشہیر کے لیے سرکاری فنڈز کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ سنایا، موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ذاتی تشہیر عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے اور انہیں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا جائے۔
انہوں نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے؛ کسی عوامی/سرکاری دستاویز پر اپنی تصویر چسپاں کرنا ذاتی مفاد کے لیے ہے، اس لیے یہ جائز نہیں ہے کیونکہ اس سے عہدہ کے حلف کی خلاف ورزی ہوگی۔ اپنے ماتحتوں، سیاسی رفیقوں کے ذریعے یا اس طریقے سے جس سے باہمی احسانات کا مطالبہ کیا جا سکتا ہو، اپنی عزت و تکریم کا ہتھکنڈہ استعمال کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ ریاست کے تنخواہ دار ملازمین، آئینی عہدے داروں اور حکومت میں سیاستدانوں کو اپنے عہدوں کو ذاتی، جانبداری یا مالی مفاد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ اس درخواست کے ساتھ منسلک اشتہارات واضح طور پر 22 نومبر 2022 کو سپریم کورٹ کے جاری کردہ حکم کی خلاف ورزی کو ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اخبار میں جواب دہندہ کو عوامی یا سرکاری فنڈز کے ذریعے عوامی عہدے داروں کی ذاتی تشہیر کی ممانعت کے بارے میں متنبہ کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کے حکم کی تعمیل نہ کرنا عدالتی حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی ہے جو آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت آتا ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments