ٹاپ آرڈر بیٹسمین سعود شکیل کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ہر شعبے میں بہتر کارکردگی دکھانی ہوگی، کیونکہ روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں چھ وکٹوں کی شکست نے میزبان ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہونے کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

سعود شکیل نے 62 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ اسکور کیا تھا، جبکہ پاکستان کی ٹیم اتوار کے روز گروپ اے کے سنسنی خیز مقابلے میں 49.4 اوورز میں محض 241 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیم بھارت نے ہدف 42.3 اوورز میں پورا کر لیا، جہاں ویرات کوہلی نے شاندار سنچری اسکور کرتے ہوئے ناقابلِ شکست 100 رنز بنائے۔

پاکستان اس ون ڈے ایونٹ کا میزبان ہے، لیکن میچ دبئی میں کھیلا گیا جہاں 25 ہزار شائقین سے بھرے اسٹیڈیم میں مقابلہ ہوا۔ بھارت نے پاکستان کا سفر کرنے سے انکار کردیا تھا۔

سعود شکیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم تینوں شعبوں میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے، یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس نتیجے کو قبول کرنا ہوگا۔

پاکستان کی جانب سے تیسرے وکٹ کی شراکت میں 104 رنز بنائے گئے، جہاں سعود شکیل اور کپتان محمد رضوان (46 رنز) نے اننگز کو سہارا دیا، لیکن دونوں کھلاڑی یکے بعد دیگرے محض آٹھ رنز کے فرق سے پویلین لوٹ گئے۔

سعود شکیل نے اعتراف کیا کہ یہ وکٹیں پاکستان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک ساتھ وکٹیں گنوا رہے تھے اور بڑی شراکتیں قائم نہیں کر پا رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا، جب ہم بیٹنگ کر رہے تھے تو پچ سست رہی تھی۔ ہم نے آخر تک کھیلنے کی کوشش کی، مگر ایسا نہ ہو سکا۔

سعود شکیل نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ شائقین بھی مایوس ہوں گے، بالکل اسی طرح جیسے ہم ہیں۔

اس شکست کے بعد پاکستان گروپ اے میں دو میچوں میں دو ناکامیوں کے ساتھ سب سے نیچے ہے۔

اب سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے پاکستان کو دیگر ٹیموں کے نتائج پر انحصار کرنا ہوگا۔

اسپنر ابرار احمد نے کہا، کچھ چیزیں ہمارے حق میں نہیں گئیں، لیکن انہوں نے سعود شکیل کی بات سے اتفاق کیا۔

ہمیں گروپ کے اندر بہت سی چیزیں تبدیل کرنا ہوں گی۔ یہ ایسا ٹورنامنٹ ہے جہاں ایک میچ ہارنے کے بعد باہر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ہمیں اپنی بیٹنگ میں بہتری لانی ہوگی اور باؤلنگ پر مزید کام کرنا ہوگا۔

پاکستان کا آخری گروپ میچ جمعرات کو راولپنڈی میں بنگلہ دیش کے خلاف ہوگا، لیکن اگر بنگلہ دیش پیر کو نیوزی لینڈ کے خلاف میچ ہار جاتا ہے تو دونوں ٹیمیں پہلے ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو جائیں گی۔

پاکستان تقریباً تین دہائیوں بعد پہلی بار کسی بڑے بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔

Comments

200 حروف