اوپنر بین ڈکٹ نے چیمپئنز ٹرافی میں 143 گیندوں پر 165 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جس کی بدولت انگلینڈ نے آسٹریلیا کے خلاف 8 وکٹوں کے نقصان پر 351 رنز بنا کر ایونٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکور بنا لیا۔

30 سالہ بائیں ہاتھ کے بلے باز نے اپنا سب سے بڑا ون ڈے اسکور اور تیسری سiنچری اسکور کی جس کی بدولت انگلینڈ نے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم کی پچ پر بیٹنگ کے لیے بھیجے جانے کے بعد شاندار اسکور بنایا۔

ڈکٹ نے 17 چوکے اور3 چھکے لگا کر چیمپئنز ٹرافی میں 145 کے پچھلے بہترین انفرادی اسکور کا ریکارد توڑ ڈالا۔ نیوزی لینڈ کے نیتھن ایسٹل (2004) اور زمبابوے کے اینڈی فلاور (2002) نے مشترکہ طور پر یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔

گروپ بی کے اپنے پہلے میچ میں انگلینڈ نے 2004 میں اوول میں امریکہ کے خلاف نیوزی لینڈ کی جانب سے 4 وکٹوں کے نقصان پر 347 رنز بنانے کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔

بین ڈکٹ نے جو روٹ کے ساتھ تیسری وکٹ کے لیے 158 رنز کی شراکت قائم کی جنہوں نے 78 گیندوں پر 68 رنز بنائے اور آسٹریلیا کے کمزور بولنگ کے خلاف مضبوط اسکور کے لیے پلیٹ فارم تیار کیا۔

پیٹ کمنز، مچل اسٹارک اور جوش ہیزل ووڈ کی عدم موجودگی کے باعث آسٹریلیا کی ٹیم اسپنسر جانسن، بین ڈورشوئس اور نیتھن ایلس پر مشتمل ہے۔

ڈکٹ کو آخر کار پارٹ ٹائم اسپنر مارنس لبوشین نے 48 ویں اوور میں آؤٹ کیا ، تاہم انہوں نے 2023 میں آئرلینڈ کے خلاف برسٹل میں ناٹ آؤٹ 107 رنز بنانے کا اپنا ریکارڈ بھی بہتر کرلیا۔

انگلینڈ نے بیٹنگ کا وہی جارحانہ انداز اپنایا جس میں اوپنر فل سالٹ نے پہلے اوور میں ایک چوکا اور ایک چھکا لگایا اور دوسرے اوور میں 10 رنز دے کر ڈوارشوئس کے ہاتھوں آؤٹ ہو گئے۔

ڈوارشوئس نے جیمی اسمتھ کو بھی 15 رنز پر آؤٹ کیا جس کے بعد ڈکٹ اور روٹ کی شراکت نے اننگز کو مستحکم کیا۔

ہیری بروک (3)، جوز بٹلر (23) اور لیام لیونگ اسٹون (14) نے مختصر اننگز کھیلی جبکہ جوفرا آرچر نے 10 گیندوں پر ناقابل شکست 21 رنز بنائے۔

آسٹریلیا کی جانب سے ڈوارشوئس نے 66 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ اسپنرز ایڈم زمپا اور لبوشین نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔

Comments

200 حروف