حماس نے ہفتے کے روز غزہ سے2 یرغمالیوں کو رہا کر دیا اور سیکڑوں فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کی رہائی کے بدلے میں مزید 4 کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جب کہ اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ چند گھنٹے پہلے حوالے کی گئی لاش یرغمالی شیری بیباس کی تھی۔

حماس کی جانب سے اسٹیج پر لے جانے کے بعد 40 سالہ تال شوہم اور 39 سالہ ایورا مینگسٹو کو جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔ توقع ہے کہ مزید 4 افراد کو جلد ہی وسطی غزہ سے رہا کر دیا جائے گا۔

ہفتے کے روز رہا کیے جانے والے6 یرغمالی 33 افراد کے گروپ میں سے آخری زندہ یرغمالی ہیں جنہیں 19 جنوری سے نافذ العمل جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیا جائے گا۔

حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے چار یرغمالیوں شوہم، 27 سالہ ایلیا کوہن، 22 سالہ عمر شیم ٹوو اور 23 سالہ عمر وینکرٹ کو گرفتار کیا تھا۔

36 سالہ ہشام السید اور مینگسٹو کو حماس نے ایک دہائی قبل نامعلوم حالات میں غزہ میں داخل ہونے کے بعد سے حراست میں لے رکھا ہے۔

حماس کی جانب سے جاری کی جانے والی رہائیوں، جن میں عوامی تقریبات بھی شامل ہیں ،ان میں قیدیوں کو اسٹیج پر لے جایا جاتا ہے اور کچھ کو بولنے پر مجبور کیا جاتا ہے، جسے اقوام متحدہ سمیت بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس نے یرغمالیوں کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔

اس کے بدلے میں اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے تازہ ترین مرحلے میں اپنی جیلوں میں قید 602 فلسطینی قیدیوں اور زیرحراست افراد کو رہا کرے گا۔

حماس کے مطابق ان میں غزہ کے 445 شہری بھی شامل ہوں گے جنہیں جنگ کے دوران اسرائیلی افواج نے حراست میں لیا تھا اور درجنوں ایسے قیدی بھی شامل ہوں گے جو طویل یا عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

مقتول بیباس

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں کمزور جنگ بندی کو جمعرات کو سونپی گئی ایک لاش کی غلط شناخت کی وجہ سے خطرہ لاحق ہو گیا تھا، جسے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں اپنے 2 کمس بیٹوں اور شوہر کے ساتھ اغوا کیا گیا تھا۔

تاہم جمعے کی رات حماس نے ایک اور لاش ان کے حوالے کر دی جس کے بارے میں ان کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ان کی لاش ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ان کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ رات ہماری شیری کو گھر واپس بھیج دیا گیا تھا، جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے انسٹی ٹیوٹ آف فارنسک میڈیسن نے اس کی شناخت کی ہے۔

بیبس خاندان اس دن اسرائیل کو پہنچنے والے صدمے کی علامت رہا ہے۔ شیری بیبس کی باقیات کی غلط شناخت اور حماس کی جانب سے ان کے تابوت کی حوالگی نے اسرائیلیوں کو مشتعل کر دیا۔ ان کے شوہر یارڈن کو یکم فروری کو رہا کر دیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ 10 ماہ کے کفر بیباس اور اس کے 4 سالہ بھائی ایریل کی لاشوں کے انٹیلی جنس جائزے اور فرانزک تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں کو ان کے اغوا کاروں نے جان بوجھ کر قتل کیا تھا۔

اسرائیل کے آرمی ریڈیو نے فرانزک نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیباس کو ممکنہ طور پر ان کے بچوں کے ساتھ قتل کیا گیا تھا۔

حماس کا کہنا ہے کہ بیباس خاندان اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہوا ہے۔ مجاہدین بریگیڈ نامی ایک گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے اس خاندان کو حراست میں لے رکھا تھا، جس کی تصدیق اسرائیلی فوج نے بھی کی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس کو لاش واپس نہ کرنے پر ”پوری قیمت ادا کرنے“ کی دھمکی دی لیکن انہوں نے جنگ بندی کے معاہدے سے دستبردار ہونے سے گریز کیا، جو 19 جنوری سے نافذ العمل تھا۔

حماس، جس نے خود اسرائیل پر غزہ میں اہم امدادی سامان کی فراہمی روک کر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے، تاہم اس کے باوجود اسرائیل کو یرغمالیوں کے ناموں کے بارے میں باضابطہ طور پر مطلع کیا گیا ہے۔

جنگ بندی کی وجہ سے لڑائی رک گئی ہے، لیکن جنگ کے حتمی خاتمے کے امکانات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔ حماس کو یہ ظاہر کرنے میں تکلیف ہو رہی ہے کہ جنگ میں بھاری نقصانات کے باوجود غزہ میں اس کا کنٹرول برقرار ہے۔

فلسطینی صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کی حالیہ جنگی کارروائیوں میں کم از کم 48,000 افراد شہید ہو چکے ہیں اور علاقے کا زیادہ تر حصہ ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں افراد عارضی پناہ گاہوں میں رہ گئے ہیں اوران کی زندگی امدادی ٹرکوں پر منحصرہے۔

دونوں فریقوں نے کہا ہے کہ وہ دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کے بارے میں ثالثوں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد تقریبا 60 باقی یرغمالیوں کی واپسی اور اسرائیلی فوجیوں کے انخلا پر اتفاق کرنا ہے۔

لیکن غزہ کے مستقبل کے بارے میں اختلافات کی وجہ سے معاہدے پر گہرے بادل چھا گئے ہیں، کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کے علاقے غزہ کو خالی کرنے اور اسے امریکی کنٹرول میں ریویرا طرز کے ریزورٹ کے طور پر ترقی دینے کی تجویز پر پورے خطے میں مایوسی کے بادل گہرے ہوگئے ہیں ۔

Comments

200 حروف