وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ورلڈ بینک گروپ کی کمرشل شاخ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر اور ایگزیکٹو نائب صدر مختار ڈیوپ سے حکومت کی جانب سے کی جانے والی اہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنمائوں نے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں تعاون اور سرمایہ کاری جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
محمد اورنگزیب نے آئی ایف سی کو نجی شعبے کے ساتھ حال ہی میں دستخط شدہ منصوبوں پر مبارکباد دی اور پاکستان میں نجی اداروں کے پھلتے پھولتے اور متحرک کردار کو سراہا۔
انہوں نے وفد کو پاکستان کے میکرو اکنامک استحکام کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور دبئی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کا ذکر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ کرسٹالینا جارجیوا نے میکرو اکنامک محاذ پر پاکستان کی پیش رفت کو سراہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈیووس میں آئی ایف سی کے ساتھ آخری ملاقات کے بعد سے قرضوں اور ایکویٹی دونوں اطراف میں بہتری دیکھی گئی ہے۔
محمد اورنگزیب نے اہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا خاکہ پیش کیا، جن میں زرعی انکم ٹیکس متعارف کروانا، 43 وزارتوں اور 400 منسلک محکموں میں پنشن اصلاحات اور رائٹ سائزنگ کے اقدامات شامل ہیں، جن میں سے کئی کو ضم یا ختم کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے ایک ایسے ماحول کو فروغ دینے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا جہاں نجی شعبہ معاشی ترقی کی قیادت کرے ، خاص طور پر برآمدات کو فروغ دے۔
دریں اثنا، مختار ڈیوپ نے حکومت کی اصلاحاتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز نے وزیر خزانہ کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور پیش رفت کو سراہا ہے۔
انہوں نے ورلڈ بینک کے ساتھ پاکستان کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) کو بھی سراہا اور اسے عالمی سطح پر بہترین طریقوں میں سے ایک تسلیم کیا۔
مختار ڈیوپ نے آئی ایف سی کے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے اور گرین انرجی، ڈیٹا سینٹرز، زرعی سپلائی چین میں بہتری، ٹیلی کام سیکٹر اور ڈیجیٹلائزیشن جیسے کلیدی شعبوں میں معاونت فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
محمد اورنگزیب نے حکومت کی جانب سے گودام کو ایک صنعت کے طور پر تسلیم کرنے کے حالیہ اعلان پر روشنی ڈالی اور انفراسٹرکچر، آئی ٹی، ڈیٹا سینٹرز اور ایگ ٹیک میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پیز) کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زرعی انکم ٹیکس سرمائے کو متحرک کرنے کے وسیع تر مقصد کے ساتھ ساتھ بات چیت کا ایک اہم شعبہ ہے جہاں نجی شعبے کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ متعدد بین الاقوامی شراکت داروں نے پاکستان کی بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کی صلاحیت کو عوامی طور پر تسلیم کیا ہے۔
Comments