پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ہفتے کے روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام ایک اور کھلا خط لکھا ہے جس میں جیل میں مبینہ بدسلوکی سمیت دیگر باتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

عمران خان نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) ہینڈل پر پوسٹ کیے گئے اپنے خط میں کہا کہ جیل انتظامیہ نے مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہر طرح کی ناانصافی اور بنیادی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔ خط میں مزید بتایا گیا ہے کہ ’مجھے ڈیتھ سیل اور 20 روز تک مکمل تنہائی میں رکھا گیا، حتیٰ کہ سورج کی روشنی سے بھی محروم رکھا گیا۔

 ۔
۔

عمران خان نے انکشاف کیا کہ جیل حکام نے ان کے سیل کی بجلی کاٹ دی اور انہیں مسلسل 5 روز تک مکمل اندھیرے میں رکھا۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ میرے ورزش کے آلات اور ٹیلی ویژن ضبط کر لیے گئے اور مجھے اخبارات تک رسائی سے روک دیا گیا۔ یہاں تک کہ کتابوں کو بھی من مانے طریقے سے روکا جاتا ہے۔ ان 20 دنوں کی قید کے علاوہ مجھے دوبارہ 40 گھنٹے کے لئے بند کر دیا گیا تھا. پچھلے 6 ماہ میں مجھے صرف3 بار اپنے بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

عمران خان نے وضاحت کی کہ ان کا پچھلا خط “ملک اور اس کے عوام کی بہتری کے لئے نیک نیتی کے ساتھ لکھا گیا تھا، جس کا مقصد فوج اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی تقسیم کو ختم کرنا تھا۔ تاہم میرے خط کا جواب انتہائی غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری سے دیا گیا۔

پی ٹی آئی کے بانی نے خط میں مزید کہا ہے کہ اگر عوام کی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان کے پچھلے خط میں اٹھائے گئے نکات کی حمایت کریں گے۔

انہوں نے ملک میں حالیہ قانونی اور سیاسی پیش رفت کے ساتھ ساتھ اپنی پارٹی اور اس کے کارکنوں کو درپیش چیلنجوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

عمران خان نے اپنے پہلے خط میں ظاہر کیے گئے جذبات کا اعادہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ تمام کارروائیاں ہماری روایات کے خلاف ہیں اور فوج کے خلاف عوامی ناراضی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اگر فوری طور پر اس پر توجہ دی جائے تو اس سے فوج اور قوم دونوں کو فائدہ ہوگا بصورت دیگر اس کے نتائج ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ملک کے استحکام اور سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان فاصلے کو کم کیا جائے۔ اس بڑھتی ہوئی تقسیم کو ختم کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ فوج اپنے آئینی کردار میں واپس آ جائے، خود کو سیاست سے دور کرے اور اپنی تفویض کردہ ذمہ داریوں پر توجہ دے۔ یہ کام فوج کو خود کرنا چاہیے بصورت دیگر یہ بڑھتا ہوا فرق ( فاصلہ) قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والی فالٹ لائنوں میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

عمران خان کا آرمی چیف کے نام یہ دوسرا کھلا خط ہے۔ اس سے قبل انہوں نے جنرل عاصم منیر کو اپنا پہلا کھلا خط لکھا تھا جس میں فوج اور عوام کے درمیان ’بڑھتی ہوئی دوری‘ پر روشنی ڈالی گئی تھی۔

عمران خان نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) میں حالیہ ترامیم، سوشل میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن، دہشت گردی کے الزامات، چھاپوں اور پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف طاقت کے استعمال پر بھی تنقید کی۔ عمران خان نے مزید کہا کہ صحافیوں کو دھمکیاں فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔

عمران خان کا خط میں مزید کہنا ہے کہ ان وجوہات کے لئے فوج کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے، اس لیے پالیسی وجوہات کا از سر نو جائزہ لیا جانا چاہئے۔

Comments

200 حروف