صوابی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے کے موقع پر اسلام آباد، پنجاب اور بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔

سرکاری ریڈیو پاکستان کے مطابق امن و امان برقرار رکھنے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام اجتماعات، جلوسوں، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

قانونی شق ضلعی انتظامیہ کو محدود وقت کے لئے مخصوص علاقوں میں 4 یا اس سے زیادہ افراد کے اجتماعات پر پابندی عائد کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

پی ٹی آئی نے اعلان کیا تھا کہ وہ 8 فروری کو عام انتخابات کو ایک سال پورے ہونے پر یوم سیاہ منائے گی۔

قبل ازیں ڈپٹی کمشنر لاہور اور لاہور ہائی کورٹ نے مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

اس کے باوجود پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ ملک نے پارٹی رہنماؤں کو احتجاجی مظاہرے کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پی ٹی آئی کا حکومت پر انتخابی دھاندلی کا الزام

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے دعویٰ کیا کہ 8 فروری کو ہوئے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی، اس دن کو ہمیشہ یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو آسان بنانے کے لئے ”انتخابات چوری“ کیے گئے تھے ، جس کا مقصد ججوں کو کنٹرول کرنا تھا۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے موجودہ حکومت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ’گو شہباز‘ کے نعرے لگائے۔

جنید اکبر کا پارٹی میں اتحاد کا مطالبہ

پی ٹی آئی صوبہ خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر کا اسٹیج پر استقبال کیا گیا اور انہوں نے ”ڈی چوک تک مارچ“ کے نعرے لگائے۔

انہوں نے کامیاب اجتماع کی میزبانی پر خیبر پختونخوا کے عوام کو مبارکباد دی۔

جنید اکبر نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے بلائی گئی یہ ریلی ان لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے جو دعویٰ کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے کارکن خوفزدہ اور تھکے ہوئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان جب بھی عوامی اجتماع کی کال دیں گے تو کارکن پہلے سے کہیں زیادہ تعداد میں اس کا مظاہرہ کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر انہیں ایسی ضرورت پڑی تو پی ٹی آئی کے کارکن اس بار مکمل تیاری کے ساتھ آئیں گے۔ انہوں نے عوام اور اداروں کے درمیان “ واضح دوری “ کو اجاگر کیا جسے انہوں نے ملک کے لئے خطرناک قرار دیا۔

Comments

200 حروف