پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے ملازمین کیلئے کیڈر وائس تنخواہوں میں ایڈجسٹمنٹ کی اصولی منظوری دے دی۔

ترجمان پی آئی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ فیصلہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر کیا گیا۔

ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں آخری اضافہ 4 سال قبل کیا گیا تھا جس کے بعد مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح نے ان کے معیار زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ تنخواہ میں اضافے سے ادارے کے اندر تجربہ کار اہلکاروں کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد 7 ہزار سے کم ہو گئی ہے اور ان میں تیزی سے کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

نقدی کے بحران کا شکار پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے دبے پی آئی اے میں 51 سے 100 فیصد حصص فروخت کرنے پر غور کر رہا ہے جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 7 ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت فنڈز جمع کرنے اور سرکاری اداروں میں اصلاحات لانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

وزارت نجکاری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال نومبر میں حکومت نے قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) میں حصص کی واحد بولی مسترد کردی تھی۔

بلیو ورلڈ کنسورشیم نے پی آئی اے میں 60 فیصد حصص کے لیے واحد بولی جمع کرائی تھی جس میں نجکاری کمیشن کی کم از کم قیمت 85 ارب روپے کے بجائے 10 ارب روپے کی پیشکش کی گئی تھی۔

نتیجتا حکومت اب پی آئی اے کی فروخت کے لیے ایک نیا عمل شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

چند روز قبل نجکاری کمیشن (پی سی) نے کہا تھا کہ وہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی فروخت کی دوسری کوشش کے لیے ’مکمل طور پر تیار‘ ہے، جس میں ’متعدد ریٹرننگ بولی دہندگان اور فریقین اس عمل میں حصہ لے رہے ہیں‘۔

Comments

200 حروف