پاکستان

پاکستانی معیشت میں بہتری جاری، آئی ایم ایف اور اصلاحات اہم ہے، فچ

  • بیرونی فنانسنگ کا خاطر خواہ حصول بدستور ایک چیلنج ہے، ریٹنگ ایجنسی
شائع 07 فروری 2025 11:26am

فچ ریٹنگز کا کہنا ہے کہ پاکستان نے معاشی استحکام کی بحالی اور زرمبادلہ ذخائر میں بہتری کی جانب مسلسل پیش رفت جاری رکھی ہے۔ ادارے نے رواں مالی سال اقتصادی ترقی تین فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی نے اسٹرکچرل اصلاحات پر پاکستان کی پیشرفت کریڈٹ پروفائل کی کلید ہے کے عنوان سے ایک تبصرہ میں کہا کہ مشکل ساختی اصلاحات پر پیش رفت آئی ایم ایف کے آئندہ پروگرام کے جائزے اور دیگر کثیر الجہتی اور دوطرفہ قرض دہندگان کی جانب سے مسلسل مالی اعانت کیلئے کلیدی اہمیت کی حامل ہوگی۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ بڑے مالی واجبات و قرض دہندگان کی موجودہ مالی شراکت کو مدنظر رکھتے ہوئے ضروری بیرونی فنانسنگ کا حصول اب بھی ایک چیلنج ہے۔

حکام نے مالی سال 2024-25 میں آئی ایم ایف سمیت کثیرالجہتی اداروں سے تقریباً 6 ارب ڈالر کی فنڈنگ کا تخمینہ لگایا ہے، تاہم اس میں سے تقریباً 4 ارب ڈالر موجودہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال ہوں گے۔

فچ ریٹنگز نے مزید کہا کہ حال ہی میں اعلان کردہ ورلڈ بینک گروپ کے ساتھ 20 ارب ڈالر کے 10 سالہ فریم ورک کی مجموعی سمت بھی اسی کے مطابق نظر آتی ہے۔ گروپ کے موجودہ منصوبوں کا حجم تقریباً 17 ارب ڈالر ہے، جبکہ پاکستان کے لیے اس کی خالص نئی سالانہ قرض دہی پچھلے پانچ سال میں اوسطاً 1 ارب ڈالر رہی ہے۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی کا اندازہ ہے کہ نئے دوطرفہ سرمایہ جاتی ذرائع زیادہ تر تجارتی نوعیت کے ہوں گے اور اصلاحات سے مشروط ہوں گے۔

حکومت کے تانبے کی کان میں حصص کی جزوی فروخت پر سعودی سرمایہ کار سے جاری مذاکرات ایسے تجارتی سرمائے کی مثال ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں موخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کی سہولت پر بھی اتفاق کیا ہے۔

فچ ریٹنگز نے کہا ہے کہ سخت پالیسی سیٹنگز کو اپنانے کے بعد معاشی سرگرمیاں اب استحکام اور شرح سود میں کمی سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ جون 2022 کے بعد پہلی بار اکتوبر 2024 میں نجی شعبے کو قرضوں میں اضافہ حقیقی معنوں میں مثبت رہا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا 27 جنوری 2025 کو پالیسی ریٹ کم کرکے 12فیصد کرنا مہنگائی پر قابو پانے میں نمایاں پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے۔ جنوری 2025 میں سالانہ بنیادوں پر صارف قیمتوں کا افراطِ زر 2 فیصد سے کچھ زیادہ رہا، جو مالی سال 2023-24 (جون 2024 تک) میں اوسطاً تقریباً 24 فیصد پر تھا۔

فچ کے مطابق، مہنگائی میں تیزی سے کمی کی بنیادی وجوہات سابقہ سبسڈی اصلاحات کے اثرات کا ختم ہونا اور شرح تبادلہ میں استحکام ہیں، جنہیں سخت مالیاتی پالیسی نے تقویت دی۔ اس پالیسی کے نتیجے میں ملکی طلب اور بیرونی فنانسنگ کی ضروریات بھی محدود رہیں۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی نے مزید کہا کہ ترسیلات زر میں مضبوط اضافہ، زرعی برآمدات کی بہتری اور سخت پالیسی اقدامات نے پاکستان کے جاری کھاتے کو مستحکم کرتے ہوئے جولائی تا دسمبر 2024 کے دوران تقریباً 1.2 ارب ڈالر (جی ڈی پی کا 0.5 فیصد سے زائد) سرپلس میں پہنچا دیا، جو مالی سال 2023-24 میں تقریباً اسی حجم کے خسارے میں تھا۔

2023 میں کی گئی زرمبادلہ مارکیٹ اصلاحات نے بھی اس بہتری میں اہم کردار ادا کیا۔ جولائی 2024 میں پاکستان کی درجہ بندی ’سی سی سی پلس‘ تک بڑھاتے وقت، ہم نے مالی سال 2024-25 میں جاری کھاتے کے خسارے میں معمولی اضافے کی توقع ظاہر کی تھی۔

فچ کے مطابق پاکستان کے 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت زرمبادلہ ذخائر مقررہ اہداف سے بہتر کارکردگی دکھانے کے لیے تیار ہیں جو فچ کی سابقہ پیش گوئیوں سے بھی زیادہ ہیں۔ 2024 کے اختتام تک مجموعی سرکاری ذخائر 18.3 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے جو تقریباً تین ماہ کی بیرونی ادائیگیوں کے برابر ہیں، جبکہ جون میں یہ تقریباً 15.5 ارب ڈالر تھے۔

تاہم، دستیاب ذخائر مالی ضروریات کے مقابلے میں اب بھی کم ہیں۔ مالی سال 2024-25 کے دوران 22 ارب ڈالر سے زائد کا عوامی بیرونی قرضہ واجب الادا ہے جس میں تقریباً 13 ارب ڈالر کے دوطرفہ ڈپازٹس شامل ہیں۔ فچ کا ماننا ہے کہ دوطرفہ شراکت دار آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوں کے مطابق ان ڈپازٹس کی تجدید کریں گے۔

سعودی عرب نے دسمبر میں 3 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات نے جنوری میں 2 ارب ڈالر رول اوور کئے۔

Comments

200 حروف