دنیا

سویڈن کے اسکول پر حملہ، 11 افراد مارے گئے

سویڈن کے شہراوبیرو میں ابالغوں کے ایک تعلیمی مرکز میں فائرنگ سے 11 افراد ہلاک ہوگئے۔ یہ سویڈن میں ہونے والا اب تک کا...
شائع 05 فروری 2025 03:28pm

سویڈن کے شہراوبیرو میں ایک اسکول میں فائرنگ سے 11 افراد ہلاک ہوگئے۔

یہ سویڈن میں ہونے والا اب تک کا مہلک ترین حملہ ہے۔ وزیراعظم نے اسے ملک کے لیے ایک دردناک دن قرار دیا۔

سویڈن پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں حملہ آور بھی شامل ہے ،اسکول میں دیگر ممکنہ متاثرین کی تلاش جاری ہے۔

حملہ آور کا مقصد فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا۔

مقامی پولیس چیف رابرٹو ایڈ فارسٹ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ آج یہاں تقریباً 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں، تاہم اس وقت ہم اس کی تفصیلات فراہم نہیں کرپا رہے ہیں کیونکہ اس واقعے کی شدت بہت زیادہ ہے۔

اس وقت، اس واقعے کے نتیجے میں 11 افراد کی موت ہو چکی ہے۔ زخمیوں کی تعداد ابھی تک واضح نہیں ہے۔ اس وقت زخمیوں کی حالت کے بارے میں بھی کوئی معلومات نہیں ہیں۔

فارسٹ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ پولیس کا ماننا ہے کہ حملہ آور نے اکیلے ہی حملہ کیا تھا اور فی الحال دہشت گردی کو محرک کے طور پر مشتبہ نہیں کیا جا رہا ہے، حالانکہ انہوں نے خبردار کیا کہ اس وقت تک بہت سی معلومات نامعلوم ہیں۔“

انہوں نے کہا کہ مشتبہ حملہ آور کو پولیس پہلے سے نہیں جانتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایک بڑا کرائم سین ہے، ہمیں اسکول میں کی جانے والی تلاشی کو پورا کرنا ہے۔ ہم کئی تحقیقاتی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

فائرنگ کا واقعہ اوریبرو میں پیش آیا، جو اسٹاک ہوم سے تقریباً 200 کلومیٹر (125 میل) مغرب میں واقع ہے۔

یہ ایک کیمپس میں واقع ہے جس میں بچوں کے لیے اسکولز بھی موجود ہیں۔

علی الموکڈ اوریبرو یونیورسٹی اسپتال کے باہر اپنے رشتہ دار کی تلاش میں تھے ابھی تک یہ نہیں جانتے تھے کہ وہ زخمی ہیں یا مرنے والوں میں شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پورے دن کوشش کر رہے ہیں کہ ان سے رابطہ کر سکیں، لیکن ہم کامیاب نہیں ہو سکے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کا ایک دوست بھی اسکول میں پڑھتا ہے۔ جو کچھ اُس نے دیکھا وہ بہت ہی خوفناک تھا۔ اُس نے صرف لوگوں کو فرش پر گرتے ہوئے دیکھا، زخمی اور خون سے لت پت۔“

پولیس نے کہا کہ وہ ابھی بھی کرائم سین کا جائزہ لے رہی ہے۔

منگل کی رات دیر تک، پولیس وینز اور اہلکار ابھی بھی اوریبرو کے مرکزی علاقے میں ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ کے باہر موجود ہیں جس پر پہلے چھاپہ مارا گیا تھا۔

اسی عمارت میں رہنے والے 42 سالہ لنگم توہماکی نے کہا کہ ہم نے بہت سے پولیس اہلکاروں کو ہتھیاروں کے ساتھ دیکھا۔ ’’ہم گھر پر تھے اور باہر ایک ہنگامہ کی آواز سنی۔

سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے کہا ہے کہ سویڈن کی تاریخ میں فائرنگ کا یہ بدترین واقعہ ہے۔

Comments

200 حروف