خام تیل کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی کیونکہ امریکہ میں اسٹاک کی مقدار میں اضافے اور امریکہ اور چین کے درمیان ممکنہ تجارتی جنگ کے خدشات نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایرانی خام تیل کی برآمدات کو ختم کرنے کی کوششوں کو متوازن کردیا۔

برینٹ کروڈ فیوچر 39 سینٹ یا 0.51 فیصد کی کمی سے 75.81 ڈالر فی بیرل پر آگیا۔

یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ (ڈبلیو ٹی آئی) 26 سینٹ یا 0.36 فیصد کی کمی سے 72.44 ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

چین کی جانب سے تیل مائع قدرتی گیس اور کوئلے کی امریکی درآمدات پر محصولات عائد کرنے کے اعلان کے بعد منگل کو خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں اتار چڑھاؤ آیا، ڈبلیو ٹی آئی میں 3 فیصد کمی واقع ہوئی جو 31 دسمبر کے بعد سے کم ترین سطح ہے۔

تاہم، قیمتوں میں پھر سے اضافہ ہوا جب ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے اپنے پہلے دورِ حکومت میں جو ”زیادہ سے زیادہ دباؤ“ کی مہم شروع کی تھی، کو دوبارہ بحال کیا، جس سے ایرانی خام تیل کی برآمدات صفر تک پہنچ گئی تھیں۔

آئی جی مارکیٹ اسٹریٹجسٹ جون رونگ یپ نے کہا کہ بدھ کو مارکیٹ میں امریکی خام تیل کی انونٹریز کے اعدادوشمار توقع سے زیادہ تھے۔

مارکیٹ ذرائع نے امریکن پٹرولیم انسٹیٹیوٹ کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 31 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران خام تیل کے ذخائر میں 5.03 ملین بیرل کا اضافہ ہوا۔

ذرائع کے مطابق پٹرول انونٹریز میں 5.43 ملین بیرل کا اضافہ ہوا اور ڈسٹیلیٹ اسٹاک میں 6.98 ملین بیرل کی کمی واقع ہوئی۔

امریکی حکومت کے تیل کی انونٹری کے سرکاری اعداد و شمار بدھ کو جاری کیے جائیں گے۔

دنیا کے سب سے بڑے تیل کے صارف میں خام تیل اور ایندھن کے ذخائر میں اضافے سے صارف کی کمزوری کا اشارہ ملتا ہے، جو سرمایہ کاروں کی تشویش کو بڑھا رہا ہے کہ یہ عالمی اقتصادیات اور توانائی کی طلب پر ٹیکسوں کے اثرات کو مزید گہرا کر سکتا ہے۔

گولڈ مین ساکس کے تجزیہ کاروں نے منگل کو کہا کہ چین کے امریکہ کی توانائی کی درآمدات پر جوابی ٹیکسز کا اثر محدود ہوگا، کیونکہ چین کے ٹیکسوں سے ان اجناس کی عالمی فراہمی یا طلب میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ نوٹ میں کہا گیا کہ دونوں ممالک متبادل منڈیاں تلاش کرنے کے قابل ہوں گے۔

جہاں تک ایران کا تعلق ہے، ٹرمپ نے ایران پر اپنی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم کو بحال کر دیا ہے جس میں تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لئے اس کی تیل کی برآمدات کو صفر تک لے جانے کی کوششیں بھی شامل ہیں۔

اگرچہ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدے کیلئے تیار ہے لیکن انہوں نے ایک صدارتی یادداشت پر دستخط کیے جس کے ذریعے واشنگٹن کی ایران پر سخت پالیسی کو دوبارہ نافذ کیا گیا ہے۔

این زیڈ کے تجزیہ کاروں نے بدھ کو شپ ٹریکنگ کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ایران کی برآمدات میں یومیہ تقریباً 1.5 ملین بیرل تیل پر اثر ڈال سکتا ہے۔

Comments

200 حروف