مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور قطر کے اعلیٰ سفارت کاروں نے ہفتے کے روز قاہرہ میں ایک اجلاس کے دوران فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کر دیا۔

یہ اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی تجویز پیش کرنے کے بعد ہوا ہے۔

وزرائے خارجہ نے فلسطینیوں کے ناقابل تنسیخ حقوق کی خلاف ورزی کو مسترد کیا، چاہے وہ آباد کاری، بے دخلی، گھروں کو مسمار کرنا، الحاق، نقل مکانی کے ذریعے اپنے لوگوں کو زمینوں سے بے دخل کرنا، منتقلی کی حوصلہ افزائی کرنا یا فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے اکھاڑ پھینکنا ہو۔

خطے میں امریکہ کے اہم اتحادی مصر اور اردن نے غزہ کی پٹی کو صاف کرنے کی ٹرمپ کی تجویز کومتعدد بار مسترد کیا ہے۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے بدھ کے روز کہا تھا کہ فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا ظلم ہے جس میں ہم حصہ نہیں لے سکتے۔

عرب وزرائے خارجہ نے ہفتے کے روز مزید کہا کہ وہ دو ریاستی حل کے مطابق مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔

اجلاس میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیث اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری جنرل حسین الشیخ نے شرکت کی۔

اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے مرکزی امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کرنے کے دو روز بعد وزرا نے بھی ایجنسی کے ’اہم، ناگزیر اور ناقابل تلافی کردار‘ کی تصدیق کرتے ہوئے اسے نظر انداز کرنے یا اس کے کردار کو محدود کرنے کی کسی بھی کوشش کو واضح طور پر مسترد کردیا۔

Comments

200 حروف