پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے اتوار کو کہا کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ موصول ہونے کے سات دن کے اندر عدالتی کمیشن تشکیل دینے میں ناکامی کے بعد پارٹی اور حکومت کے درمیان باضابطہ مذاکرات معطل کردیے گئے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اگر حکومت 9 مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیتی ہے تو بات چیت دوبارہ شروع ہوسکتی ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پی ٹی آئی نے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے چوتھے دور میں اس وقت تک حصہ نہیں لے گی جب تک عدالتی کمیشن کے قیام کا بنیادی مطالبہ مقررہ مدت میں پورا نہیں ہوتا۔ گوہر خان نے حکومت پر زور دیا کہ اگر وہ واقعی بات چیت چاہتی ہے تو وہ عدالتی کمیشن تشکیل دے کر اعتماد سازی کے اقدامات کے لئے اپنے عزم کا اظہار کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار ہے کیونکہ ہم 28 جنوری کو ہونے والے مذاکرات کے چوتھے دور میں شرکت نہیں کریں گے۔ تاہم انہوں نے پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کی منظوری کے بعد جوڈیشل کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس کے حوالے سے بات چیت پر آمادگی کا اظہار کیا۔

انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے نہ صرف مذاکرات کے آغاز میں تاخیر کی بلکہ کمیشنز کی تشکیل کو بھی ملتوی کردیا جس کی وجہ سے تعطل پیدا ہوا ہے۔

گوہر خان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پی ٹی آئی کے فیصلے عمران خان کرتے ہیں جن کی ہدایات حتمی ہوتی ہیں اور پارٹی کا کوئی رکن ان میں تبدیلی نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو میں عمران خان سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں تاکہ حکومت کو ایک اور موقع فراہم کیا جا سکے لیکن اس کے لیے عدالتی کمیشن کے لیے ٹرمز آف ریفرنس کو حتمی شکل دینے کی ضرورت ہے‘۔

اگر حکومت چاہتی ہے کہ ہم دوبارہ مذاکرات میں شامل ہوں تو اسے عدالتی کمیشن کی تشکیل کا اعلان کرنا ہوگا جس کے بعد ہم صورتحال کا ازسرنو جائزہ لیں گے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف