غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کو اتوار کے روز اسرائیلی فوج کی رکاؤٹوں کے سبب شمال کی طرف لوٹنے سے روک دیا گیا۔

ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہزاروں بے گھر افراد شمالی غزہ کی پٹی میں واپسی کے لیے نیٹزاریم کوریڈور کے قریب انتظار کر رہے ہیں۔

اے ایف پی کے صحافیوں نے علاقے میں غزہ کے لوگوں کی بڑی تعداد کو بیریئر کے قریب ساحلی سڑک پر جمع ہوتے ہوئے دیکھا، فضائی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہجوم تین سمتوں میں سیکڑوں میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثوبطہ نے بھی کہا کہ اس جنکشن پر ہزاروں افراد انتظار کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے باشندوں کی کل تعداد ”615،000 سے 650،000 کے درمیان“ ہے جو شمال میں واپس جانا چاہتے ہیں۔

نیٹزریم کوریڈور سات کلومیٹر (4.3 میل) زمینی پٹی ہے جسے اسرائیلی فوج عسکری مقاصد کیلئے استعمال کرتی ہے اوریہ غزہ کو اسرائیلی سرحد سے بحیرہ روم تک تقسیم کرتی ہے اور اس طرح شمالی غزہ کو باقی علاقے سے علیحدہ کردیتی ہے۔

ایک ہفتہ قبل شروع ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر اسرائیل کو غزہ کے بے گھر افراد کو راہداری عبور کرنے اور اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دینی تھی، حماس کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ عمل ہفتے کو شروع ہوگا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک سویلین خاتون ہونے کے ناطے یہود کو جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے مرحلے کے تحت آج رہا کیا جانا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں شہری اربیل یہود کی رہائی تک غزہ کے باشندوں کو گزرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

حماس کے دو ذرائع نے ہفتے کے روز خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہود زندہ اور تندرس حالت میں ہے، ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے اگلے ہفتے یکم فروری کو تبادلے کے تیسر مرحلے کے دوران رہا کیا جائے گا۔

حماس نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے شمالی علاقوں میں شہریوں کی کو روکنا جنگ بندی کی خلاف ورزی کے مترادف ہے اور اس نے یہود کی رہائی کے لیے ’تمام ضروری ضمانتیں‘ فراہم کر دی ہیں۔

Comments

200 حروف