پاکستان

20 ارب ڈالر کی فنڈنگ: پاکستان کیلئے ورلڈبینک کا کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک لانچ کردیا گیا

  • وزیراعظم شہباز شریف کا 10 سالہ پروگرام پر عملدرآمد کے عزم کا اعادہ، مقصد جامع اور پائیدار ترقی کی حمایت کرنا ہے
شائع January 23, 2025
World Bank’s Country Partnership Framework for Pakistan launched

وزیراعظم شہباز شریف اور عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائسر کی موجودگی میں پاکستان کے لیے عالمی بینک کے 20 ارب ڈالر کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) لانچ کردیا گیا ہے۔

ورلڈ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے گزشتہ ہفتے پاکستان کے لیے پہلے 10 سالہ سی پی ایف کی منظوری دی تھی جو ملکی تاریخ میں اس کی سب سے بڑی وابستگی ہے۔ یہ توسیع شدہ فریم ورک چھ اہم ترقیاتی شعبوں پر مرکوز ہے، جس کے ساتھ ایک مانیٹرنگ اور ایولویشن اسکورکارڈ بھی موجود ہے تاکہ ترقی کی نگرانی کی جا سکے۔

عالمی بینک کے مطابق، پروگرام کا مقصد جامع اور پائیدار ترقی کی حمایت کرنا ہے جس میں انسانی سرمایہ کی تعمیر، پائیدار نجی شعبہ کی ترقی کو فروغ دینا، اور ملک میں اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی مطابقت پر خاص توجہ دی گئی ہے۔

جمعرات کو افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ دہائیوں پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی بینک کا پروگرام موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت رکھنے والے منصوبوں کی تعمیر، غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو تبدیل کرنے میں مدد دے گا جبکہ ڈیجیٹلائزیشن، زراعت اور آئی ٹی کی قیادت میں اقدامات کو فروغ دے گا۔

انہوں نے پن بجلی، توانائی اور ادارہ جاتی اصلاحات جیسے شعبوں میں عالمی بینک کی حمایت کو سراہا۔

شہباز شریف نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن تیز اور درست طریقے سے ہورہی ہے۔

عالمی بینک کے مطابق سی پی ایف مندرجہ ذیل چھ اہم نتائج کیلئے پاکستان کی مدد کرے گا۔

  • صاف پانی اور حفظان صحت کی خدمات، بنیادی صحت اور غذائیت، خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات تک رسائی میں اضافے کے ذریعے بچوں کی نشونما میں کمی روکنا۔

  • معیاری ابتدائی تعلیم کے ذریعے تعلیمی پسماندگی میں کمی۔

  • ماحولیاتی اثرات کے پیش نظر پانی اور زراعت کے تعلق پر ہونے والے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے، سیلابوں اور دیگر ماحولیاتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیتوں میں اضافہ اور غذائیت کا تحفظ۔

  • صاف اور پائیدار توانائی اور فضائی معیار میں بہتری۔

  • مالی گنجائش میں اضافہ اور ترقی کے لیے عوامی اخراجات کا بہتر انتظام اور زیادہ ترقی پسند اخراجات۔

  • مفید اور جامع نجی سرمایہ کاری ، خاص طور پر بیرونی تجارت کے توازن کو بہتر بنانے اور زیادہ پائیدار ترقی کے لیے، میں اضافہ۔

مارٹن رائسر نے ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے پاکستان کے اہم اصلاحاتی شعبوں پر بات کی اور وضاحت کی کہ نیا سی پی ایف پاکستان کی کوششوں کی حمایت کیسے کرے گا، تاکہ ملک کے سب سے بڑے چیلنجز کو قومی ترجیحات کے مطابق حل کیا جا سکے۔

 ۔
۔

انہوں نے کہا کہ اہم ترجیحات میں ہم نے خاص طور پر ڈیجیٹل تبدیلی اور زراعتی اصلاحات پر بات کی تاکہ پیداوار بڑھایا جا سکے۔ سی پی ایف اس سمیت دیگر شعبوں میں پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے مزید حوصلہ افزا اور مددگار ثابت ہوگا۔

پاکستان کا آئی ڈی اے 21 کے تحت رعایتی وسائل کی تقسیم میں اضافے کا مطالبہ

سی پی ایف کے اجراء کے تناظر میں پاکستان کے وزیر برائے اقتصادی امور احد چیمہ اور ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائسر کے درمیان بھی ملاقات ہوئی۔

وزارت اقتصادی امور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے فریم ورک کے اگلے اقدامات، اس پر عمل درآمد اور پاکستان کے طویل مدتی ترقیاتی مقاصد کے حصول میں تعاون کے اہم کردار پر تبادلہ خیال کیا۔

 ۔
۔

ملاقات کے دوران چیمہ نے عالمی بینک پر زور دیا کہ وہ آئی ڈی اے 21 فریم ورک کے تحت پاکستان کیلئے رعایتی وسائل کی تقسیم میں اضافہ کرے اور یہ اضافہ خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے اور غیر ملکی قرضوں کے انتظام میں مدد کے لیے کیا جائے۔

آئی ڈی اے-21 عالمی بینک کا ایک حصہ ہے جو کم آمدنی والے ممالک کو گرانٹس اور کم شرح سود والے قرضے فراہم کرتا ہے۔ آئی ڈی اے-21 کا عمل دسمبر 2023 میں شروع ہوا اور دسمبر 2024 میں مکمل ہوگا۔

Comments

200 حروف