قائمہ کمیٹی سینیٹ: ایس او ایز آپریشن، انتظامات کیلئے ’واضح رہنما اصول‘ کا بل منظور
- ایف بی آر کو 1,010 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر ارکان کے تند و تیز سوالات کا سامنا
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات نے بدھ کے روز ایک بل منظور کیا ہے جس کا مقصد سرکاری اداروں (ایس او ایز) کے آپریشن اور گورننس کے لیے واضح رہنما اصول فراہم کرنا ہے۔ یہ بات قائمہ کمیٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتائی گئی ہے۔
قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔ کمیٹی نے سینیٹر انوشہ رحمان احمد خان کی جانب سے 4 نومبر 2024 کو سینیٹ کے اجلاس کے دوران پیش کردہ اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز (گورننس اینڈ آپریشن) (ترمیمی) بل 2024 کے نام سے پرائیویٹ ممبر بل پر غور کیا۔
بحث کے بعد کمیٹی نے متفقہ طور پر بل میں ترمیم کی منظوری دی جس کا مقصد ریاستی زیرملکیت اداروں کے آپریشن اور گورننس کے لئے واضح رہنما خطوط فراہم کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اہمیت کی حامل یہ بحث ایس او ای ایکٹ 2023 کی دفعہ 3 (1) پر مرکوز رہی جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اس ایکٹ کا اطلاق وفاقی حکومت کے زیر انتظام تمام پبلک سیکٹر کمپنیوں (پی ایس سی) اور دیگر کارپوریٹ اداروں پر ہوتا ہے۔
اجلاس میں نوٹ کیا گیا کہ اس ایکٹ کا اطلاق ان اداروں پر نہیں ہوتا جہاں نجکاری کے بعد وفاقی حکومت کی شیئر ہولڈنگ 51 فیصد سے کم ہو جاتی ہے۔
وزارت خزانہ نے دلیل دی کہ موجودہ شق پی ایس سیز کی نجکاری سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لئے کافی ہے ، سینیٹر انوشہ رحمان نے ایس او ایز کی تعریف کی وضاحت کی ضرورت پر زور دیا ، خاص طور پر ان معاملات میں جہاں نجکاری شدہ اداروں کو ان کی حیثیت کے بارے میں قانونی ابہام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ بطور قانون ساز ہمیں ایسے قوانین بنانے چاہئیں جو بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ عوام کو فائدہ پہنچائیں۔
کمیٹی نے اس بل کو مکمل اتفاق رائے سے منظور کرنے پر اتفاق کیا۔
ایف بی آر کی 1,010 گاڑیوں کی خریداری
کمیٹی کے اجلاس میں ایک اور زیر بحث معاملہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا 1010 گاڑیاں خریدنے کا متنازع ہ فیصلہ تھا، سینیٹرز نے اس اقدام کی شدید مخالفت کی۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ 384 ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال کے باوجود ایف بی آر افسران کو گاڑیوں سے نوازا جا رہا ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے ایف بی آر پر سرکاری فنڈز کے غلط استعمال کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ کھلی کرپشن ہے اور ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ کمیٹی وزیر اعظم شہباز شریف کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کے لیے خط لکھے جس میں مطالبہ کیا جائے کہ مستقبل میں گاڑیوں کے حصول کے لیے مسابقتی بولی کا عمل شروع کیا جائے۔
ایف بی آر حکام نے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ خریداری کی منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور کابینہ نے دی تھی تاہم کمیٹی خریداری کے آرڈر کو منسوخ کرنے کے اپنے موقف پر قائم رہی۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے خبردار کیا کہ اگر یہ گاڑیاں خریدی گئیں تو وہ یہ معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے پاس لیکر جائیں گے
Comments