پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے جاری مذاکرات پر ڈیڈ لاک کے خاتمے کیلئے حکومت کو 7 دن کی ڈیڈ لائن جاری کردی۔ یہ بات آج نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات پیش کردیے ہیں اور اگر حکومت نے 7 دن میں تحریری جواب نہ دیا تو مزید اجلاس منسوخ کردیئے جائیں گے۔
بیرسٹر علی ظفر نے آئین میں 26 ویں ترمیم کی وجہ سے پیدا ہونے والے ابہام پر زور دیا اور القادر ٹرسٹ کیس کو حسن نواز سے جوڑا جنہوں نے مبینہ طور پر اپنے والد نواز شریف کے وزیر اعظم رہنے کے دوران لندن میں جائیداد خریدی تھی۔
انہوں نے سوال کیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے جائیداد کی خرید و فروخت کے لیے فنڈنگ کے ذرائع کا جائزہ کیوں نہیں لیا۔
علی ظفر نے نیب کے ابتدائی دعوے کہ جائیداد 190 ملین پاؤنڈ میں فروخت کی گئی تھی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مزید تحقیقات سے چوری شدہ رقم کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آئین پر سمجھوتہ کرنے سے پارلیمنٹ کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور موجودہ حکومت کو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔
حکمران اتحاد اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات میں تعطل کے پیش نظر حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ ز کا جواب دینے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی کی جانب سے پیش کیے گئے مطالبات کے حل کے لیے ذیلی کمیٹی قائم کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئندہ اجلاس میں حکومت کا جواب اپوزیشن کو دیں گے، ذیلی کمیٹی پی ٹی آئی کے مطالبات کا جائزہ لے رہی ہے۔
جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے دی گئی سات دن کی ڈیڈ لائن کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ (پی ٹی آئی) اپنے مفاد میں کوئی بھی بیان جاری کرنے یا اقدامات کرنے کی مکمل آزادی رکھتے ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذیلی کمیٹی آئندہ اجلاس میں پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کا تحریری جواب دے گی۔
قبل ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے قائم کرنے کے اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئی ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر ایسا ہے تو ہمارے ساتھ بات چیت کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مقصد اسٹیبلشمنٹ تک پہنچنا تھا اور وہ اس میں کامیاب ہوئے ہیں، مذاکرات سیاست کا حصہ ہیں لیکن ان کی کوششوں کا مرکز کچھ اور ہے۔
Comments