ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم
پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں بڑی حد تک مستحکم رہا جبکہ انٹر بینک مارکیٹ میں بدھ کے روز 0.01 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔
کاروبار کے اختتام پر کرنسی 278.85 روپے پر بند ہوئی جو کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں 3 پیسے کی کمی ظاہر کرتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق منگل کو روپیہ 278.82 پر بند ہوا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر بدھ کو ڈالر غیر فیصلہ کن تجارت میں معمولی کمی کا شکار ہوا کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے محصولات کے منصوبوں پر وضاحت کی کمی نے مالیاتی مارکیٹوں کو متذبذب رکھا۔
ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ یکم فروری کو چین سے درآمد کی جانے والی اشیا پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے پر غور کررہی ہے، اسی دن اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ میکسیکو اور کینیڈا کو تقریبا 25 فیصد محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر یورپی درآمدات پر بھی محصولات عائد کرنے کا عہد کیا۔
ان دھمکیوں کے باوجود ٹرمپ کے دفتر سنبھالنے کے پہلے دن سے ہی مخصوص منصوبوں کی کمی کی وجہ سے امریکی ڈالر نے ہفتے کا آغاز اہم ہم منصبوں کے مقابلے میں 1.2 فیصد کمی کے ساتھ کیا۔
منگل کو یہ مستحکم ہو گیا اور کسی ممکنہ بحالی کی کوشش کے بعد بغیر کسی تبدیلی کے ختم ہو گیا جبکہ امریکی حکام نے کہا کہ کوئی بھی نیا ٹیکس احتیاط کے ساتھ عائد کیا جائے گا۔
یورو، ین اور چار دیگر بڑے حریفوں کے مقابلے میں کرنسی کو ٹریک کرنے والا امریکی ڈالر انڈیکس 0.14 فیصد کی کمی کے ساتھ 108 پر تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے پہلے ہی روز قومی توانائی ایمرجنسی کے اعلان اور ان کی ٹیرف پالیسیوں پر نظر رکھنے کی وجہ سے بدھ کے روز تیل کی قیمتوں، جو کرنسی کی برابری کا ایک اہم اشارہ ہے، میں کمی واقع ہوئی۔
برینٹ کروڈ کے سودے 36 سینٹ یا 0.5 فیصد کی کمی سے 78.93 ڈالر فی بیرل پرطے کئے گئے۔
یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 46 سینٹ یا 0.6 فیصد کی کمی سے 75.37 ڈالر رہی۔
منگل کو معاہدوں کی قیمتیں اس وقت کم ہو گئیں جب ٹرمپ نے تیل اور گیس کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے ایک وسیع منصوبہ پیش کیا، جس میں اجازت نامے کی کارروائی کو تیز کرنے کے لیے قومی توانائی ایمرجنسی کا اعلان کرنا، ماحولیاتی تحفظات کو واپس لینا اور امریکہ کو پیرس ماحولیاتی معاہدے سے نکالنا شامل تھا۔
Comments